Quantcast
Channel: JhelumGeo.com
Viewing all articles
Browse latest Browse all 5119

بزم ادب تحریر۔ عمر بٹ جناح جرنلسٹ رائٹر فورم جہلم

$
0
0

بزم، محفل مجلس یعنی باہم مل بیٹھنا اگر مقصد نیک ہو ، اچھا ہو تو رحمت الہی کا ساتھ ہوتا ہے جہاں رحمت الہی ساتھ ہو وہاں برکت ہوتی ہے اور برکت کے اثرات ہمیشہ مثبت اور مثبت اثرات دیرپا ہوتے ہیں
دور بیل( گھنٹی) کی آواز پر بچے نے دروازہ کھولا اور مما کو آواز دی کہ گند والی عورت آئی ہے ، بچے کی والدہ جب سامنے آئیں تو انہوں نے بچے کو گہری نظر سے دیکھا اور کہا کہ بیٹے یہ گند والی نہیں ، گند والے ہم ہیں یہ صفائی والی ہیں
.. سکھائے کس نے اسماعیلؑ کو آداب فرزندی ؛؛
اس خاتون کی جس تربیت کا کمال تھا وہ تربیت جو یقیناً انہوں نے اپنے گھر کے بڑوں سے حاصل کی تھی یا اس درس گاہ سے جہاں اساتذہ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کے تمام پہلوں کو بھی ضروری جانتے ہیں ۔ بھلے وقتوں میں تعلیمی درسگاہوں میں تعلیم کی طرف بھرپور توجہ دی جاتی تھی اور نصاب کی تکمیل کے علاوہ غیرنصابی سرگرمیاں بھی سکولز و کالجز میں بہت لازم ہوتی ہے،
بقول،پال۔ جنوں اکھوں دسدا نئیں او سرماں ویچدا پیاء اے، تے دمے دا مریض کھنگ دئیاں گولیاں ویچدا اے
تعلیم دنیا جہاں کا اہمیت کا حامل شعبہ ہمارے ہاں کچھ ایسے ہی انگوٹھا چھاپ لوگوں کے ہتھے چڑھ گیا کہ جنہوں نے تعلیمی درسگاہوں میں کمیشن کی خاطر جاری صحت مند سلیبس کا ستیاناس کیا اور پھر اغیار کی رضا کیلئے نصاب کے اندر چھیڑ چھاڑ شروع کر دی کہیں تاریخ کی ناک الٹی کی تو کہیں جغرافیہ بدلنے کی کوشش اور پھر اس حوصلہ افزائی سے اسلامیات کی کتابوں پر طبع آزمائی اور ہم جو ٹھہرے عملوں کے غر یب مسلمان نیا احتجاج سرتسلیم خم کئے ہر معاملے پر آمین کہتے رہے۔
کلاس روم میں استاد بچوں سے پوچھنے لگے کہ آپ مستقبل میں کیا بنو گے تو وہی رٹے رٹائے جواب کہ ڈاکٹر کا بیٹا ڈاکٹر اور وکیل کا پسر وکیل تو ایک بچے کے جواب پر کلاس کے بچے خاصے زور سے ہنسنے لگے اور استاد صاحب جواب سن کر حیران ہوئے اور جواب یہ تھا کہ میں ؛؛ صحابی ؛؛ بنوں گا۔
بیٹے آپ نے یہ جواب کیوں دیا ، بچے نے کہا کہ میری والدہ رات سونے سے پہلے روزانہ مجھے صحابہ کرام کے ایسے ایسے واقعات سناتی ہیں کہ میرا دل چاہتا ہے کہ میں بھی صحابی بنوں ۔ تربیت گھر میں نکھرتی ہے مگر دی مسجد، سکول و کالج میں جاتی ہے اور اس کیلئے کسی عقلمند،ایماندار اور اعلی تربیت یافتہ منتظم نے تعلیمی درسگاہوں میں ایک پیریڈ۔۔ بزم ادب،،، بھی لازمی قرار دیا تھا جسے بعد کے بنا تربیت یافتہ محض کمیشن یافتہ حضرات نے ہم نصابی سے غیر نصابی اور غیر ضروری قرار دے کر اس کا خاتمہ کر دیا،
نتیجہً اکثر تقاریب میں خواہ جس نوعیت کی ہو تلاوت کیلئے کوئی آگے نہیں آتا اور پھر ملی نغمات کا وہ حشر کیا جاتا ہے کہ بس خدا کی پناہ۔جنرل نالج تو دور کی بات کسی طالبہ کو دس سبزیوں کے نام لکھو یا طالب علم کو صوبوں کے وزیر اعلیٰ کے نام پوچھو تو ان پر اوس پڑ جاتی ہے۔
مجھے یاد ہے کہ سکولوں کے مابین منعقدہ کوئز پروگرام تھا اور پروگرام کی کمپئرنگ راقم کے ذمہ تھی تین سکول کے بچوں سے پہلے سترہ سوالوں میں کسی ایک کا جواب نہیں ملا تو بالاآخر منتظم اعلیٰ نے پروگرام روک کر دوبارہ فی الفور آسان سوال ترتیب دینے کو کہا
بات کچھ یوں ہے،
صرف خزاں ہی نہیں باعث بربادیء چمن
خود باغباں بھی اس کا حصہ ضرور ہے۔
بزم ادب جو ادب کی محفل ہی ہوتی تھی اس پیریڈ میں طلباء و طالبات میں چھپی صلاحیتوں(ٹیلنٹ) کو اجاگر و بیدار کیا جاتا اور پھر استاد کی خصوصی توجہ اور طالبعلموں کی پریکٹس سے ان میں خداداد صلاحتیں ابھرتیں و نکھرتیں نئے طلباء میں یہ صلاحتیں استاد کی محنت سے پیدا ہوتیں ہر سکول سے مقرر، نعت خواں، مقابلہ بیت بازی کے ماہر نکلتے ،اور جو اس فضا میں سکولوں کے مابین مقابلے ہوتے اور مقابلہ میں سکول کے نام کی بڑھوتی کیلئے طلباء محنت کرتے مطالعہ کرتے استادوں سے مشورے کرتے صلاح لیتے اور یہ رستہ حصول علم میں بہتر معاون بنتا اور طالبعلم واقعی طالبعلم دکھائی دیتا تھا کیا ہم اسے پرانے وقتوں کی باتیں کہیں ،یا سچے لوگوں کا وقت
آج دور جدید میں طلباء کی تعلیم کمپیوٹر سے منسلک ہو گئی ہے جہاں ایک بٹن کلک کرنے سے اپنے اصل سبق سے ہٹ کر طالبعلم دوسرے صفحات دیکھ اور پڑھ آتا ہے اور پھر اس مصروفیت میں اس قدر غوطہ زن ہو جاتا ہے کہ اصلیت سے بھی دور ہو جاتا ہے اصل جو ادب میں ہے۔ ، محنت میں ہے، عزت کرنے میں ہے، اعلیٰ محفلوں میں ہے، بزرگوں کی صحبت میں ہے، چہار سو اس کا فقدان ہی نظر آ رہا ہے بلکہ مزید یہ کہ معاشرے کو یہ زیر(بے ادبی) بین پڑ رہا ہے
اسی طرح جو حقیقت سامنے نظر آ رہی ہے اس کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ داعش جیسے جہادی پروگراموں کو جاری رکھنے والوں میں زیادہ تر گریجوایٹ شامل ہیں ان میں انجنئیرنگ، سائنس اور طب کے طلباء زیادہ ہیں اور بہت ہی کم ہوں گے وہ جنہوں نے عمرانیات یا فنون لطیفہ میں گریجوایشن کی ہو اور ہمارے ہاں بھی ماڈرن ازم کوخوب پرموٹ ہو رہا ہے، تعلیم عام ہے مگر تربیت کا فقدان ہے۔ اسکی بنیادی وجہ یہی ہے کہ ابتدائی تعلیم سے ہی تربیت ختم ہوتی جا رہی ہے اور اس تربیت کیلئے سکولز و کالجز میں ؛؛ بزم ادب ؛؛ سجانی ضروری ہے۔

The post بزم ادب تحریر۔ عمر بٹ جناح جرنلسٹ رائٹر فورم جہلم appeared first on جہلم جیو.


Viewing all articles
Browse latest Browse all 5119

Trending Articles