ہمیں کب تک مکمل آزادی ملے گی اور ہماری نسلوں کے نصیب ہو گی اور ہم اپنی مرضی سے قرآن اور سنت کے مطابق اپنی آزادی کو منا سکیں گے بغیر کسی ڈکٹیشن کے بغیر کسی کے خوف کے۔ بغیر خیرات کے کشکول عوام کو بھی اور حکمرانوں کو بھی توڑنے ہی ہوں گے کب ہم غیرت سے جئیں گے اور غربت سے مریں گے آزادی سے لے کر آج تک ہم نے کیا کھویا کیا پایا۔ ہم نے کھویا ہی کھویا جو قومیں اپنی حقیقت اصلیت کھو بھیٹتی ہیں وہ اپنا بہت کچھ کھو ہی دیتی ہیں سب سے پہلے ہمیں اپنے آپ سے قرآن اور سنت کے مطابق مخلص ہونا ہو گا ہم اپنے آپ سے بھی غداری کر رہے ہیں ، جب ہم اپنے آپ سے غداری کر رہے ہیں تو کون ہم سے وفا کرئے گاہم اپنے آپ ہی مخلص نہیں ،اس مذہب اور ملک ک دشمن اندر بھی ہیں اور باہر بھی ضمیر فروشوں کی کمی نہیں اس پوری دنیا میں اور مذہب میں اور ملکوں میں اسی لئے دنیا میں ہر طرف مسلمانوں کا ہی گھیراو ہو رہا ہے کیونکہ ہم مسلمان اپنی پہچان کھو چکے ہیں اکثریت یااقلیت میں کیا یہ ہی ہماری پہچان ہے دنیا کی نظروں میں دہشت گرد ضمیر فروش ۔ مسلمان ہونے کی حیثیت سے جس طرح ہم دنیا کی کرپٹ ترین قوم ہیں اور ہم نے ہمیشہ قرآن اور سنت کے منفی اصولوں کی طرف پیش قدمی کی ہے ہمارا قبلہ درست ہے ہی نہیں ۔کیا آزادی خود مختاری کا یہ ہی مقصد ہے کرپشن کرپشن لوٹ مار ناجائز قتل و غارت گری ملاوٹ رشوت ناجاہز کمیشن ہم اس دلدل میں دھنستے ہی جا رہے ہیں کون نکالے گا ہمیں ایسا لگتا ہے کہ ہم صدیوں پیچھے چلے گئے ہیں دور جہالت میں اور ہم بغیر کسی مقصد کے زندہ ہیں ، ہمارا کوئی ایمان ہی نہیں،۔ بڑے بزرگوں نے کہا ہیہ جل میں ایک مچھلی گندی ہو تو سارے جل کو گندا کر دیتی ہے۔ اور ہم بحثیت مسلمان سوچتے ہیں کہ ہمارا کون سا جل غلاظتوں سے صاف ہے ہر جل میں قرآن اور سنت کے منفی اصولوں پع عمل ہو رہا ہے۔ بلا خوف و خطر شائد کل پر ہمارا ایمان ہے ہی نہیں کب ہم ان غلط خوابوں سے باہر نکلیں گے اور سچائی اپنانے کی کوشش کریں گے،ہمارے پاس صرف اور صرف آج کا وقت ہے اصلاح کا ورنہ پھر پچھتاویہی رہ جائینگیکل ہمارے لئے نہ کفن میں نہ قبر میں کچھ ساتھ لے جانے کی گنجائش ہے یہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر ہی جانا ہے ہم تو آج بھیغلامانہ زندگی گذار رہے ہیں شاید ہم زہنی طور آزاد ہوئے ہی نہیں اپنے لئے اگرآج ہم نے کچھ بھی نہ کیا تو آنے والی نسلیں کیا کریں گی ابھی پرانے زخموں سے خون رس رہا ہے اس ملک اور مذہب کے دشمن کیا ہمیں زخمی کرنا چاہتے ہیں کیا وہ اپنے انجاموں سے بے خبر ہیں اگر اللہ کی طرف سے الٹی گنتی شروع ہو گئی تو پھر اسلام کے دشمنوں کا کچھ بھی نہیں بچے گا اور وہ ریزہ ریزہ ہو جائیں گے اللہ ہمیں ھدایت دے اور ہم قرآن اور سنت سے راہنمائی حاصل جریں(آمین) اسی سے ہمارا آج اور کل پر سکون ہو سکتا ہے چند لمحوں کا سفر اتنا کٹھن کل کا دن تو ہزاروں سال کے برابر ہو گا آزادی ایک بہت بڑی نعمت ہے اللہ کی طرف سے اور ہماری حرکتیں آج بھی غلامانہ ہیں کیونکہ تاریخ ضمیر فروشوں بد کرداروں کوکبھی معاف نہیں کرتی چند لمحوں کی لذت کیلئے ہم اس قدر گر جائیں گے سچائی سے سچائی ہی سب کچھ ہے آزادی ان مسلمانوں سے پوچھو جو غلامی کی زندگی گذار رہے ہیں اور ہر پل چین نصیب ہی نہیں ہم پھر ایک آزاد ملک میں ہوتے ہوئے بھی اپنی ہی بدکرداریوں ضمیر فروشوں کی وجہ سے محفوظ نہیں
انتہا ہو رہی ہے جس طرح ہم مسلمان ہونے کی حیثیت سے گمراہی کی طرف جا رہے ہیں ہماری اصل منزل ہم سے بہت دور ہوتی جا رہی ہے اگر واقعی ہمارے سیاسی قائدین ملک مذہب انسانیتی اور اپنے آپ سے مخلص ہین تو دیر کس بات کی آج ہی ایک پلیٹ فارم پر آ جائیں اور ایسی قانون سازی کریں سب مل کر اور پھر عمل بھی کریں اور کروائیں انسانیتی کی عظمت کی خاطر اس ملک سے ہرطرح کی کرپشن سٹی ضلعی صوبائی اور مرکزی سطح پر ختم ہر محکمہ پاکیزگی سے کام کرئے اور آئندہ آزادی واقعی آزادی ہو ملکی آزادی اس ملک سے کرلیں اتحاد سیانشاء اللہ ایک مکمل سال میں ختم ہو سکتہ ہے مخلص شرط اول ہے۔
The post ذر ا سوچیے کہ آج ہم کون ہیں ،،،،،،،،، تحریر۔ تنویر احمد ڈار appeared first on جہلم جیو.