آج پھر بحث زور شور سے جاری تھی ، پاکستان سے محبت رکھنے والے حکومت یا مقتدر طبقہ کی چند ایسے حرکات و بیانات پر تبصرہ کر رہے تھے جو حقائق پر مبنی تھیں مگر محض ایک جماعت کے حمایتی بضد تھے کہ نہیں ہماری پارٹی جو کر رہی ہے بالکل صحیح ہے اور جس بات پر ان کے پاس کوئی جواب یا جواز بن نہ پاتا تو فوراً پسپائی اختیار کرنے یا سچ تسلیم کرنے کی بجائے سابقہ حکومتوں کی نا اہلیوں ، ناکامیوں سے موازنہ کر کے اپنے آپ کو بہتر ثابت کرنے کی حد درجہ فضول لغویات کو بھی سچ ثابت کرنے کی پوری کوشش کرتے بلکہ چیخنے کی حد تا حاوی ہوتے،
موضوع بحث تھا جناب وزیر اعظم پاکستان کی لندن سے واپسی اور قومی خزانے سے لی گئی خدمت کیونکہ مراعات تو ایک حد تک ہوتی ہیں جبکہ حدود و قویود سے آزاد تو خدمت یا رشوت ہی ہو سکتی ہے ، ایک گروپ بحثیت وزیر اعظم پاکستان بات کر رہا تھا جبکہ دوسرا گروپ ہمارے قائد جناب۔۔۔۔ کی حیثیت سے بلا جواز زور دے رہا تھا۔
پہلے گروپ کا سوال تھا ک پاکستان ائیر لائن کا ” وائٹ باڈی ائیر کرافٹ ” بوئنگ777 جو تقریباً 300 سے 400 مسافروں کیلئے ہوتا ہے ۔ اس سفری بیڑے سے کال کرخصوصی طیارہ بنانے پر کتنا خرچ ہوا ہے،؟ جو کہ محض شاہی خاندان کے افراد کو لیکر پاکستان آتا تھا
مخصوص نشتوں کی تبدیلی، مذید تحفظات اور دیگ تزئیں و آرائش کے علاوہ، پٹرولاخراجات کی تفصیل بھی کچھ اس طرح تھی کہ سوا دو لٹر فی سیکنڈ تیل پھونکنے والا جہاز کراچی سے یو کے اور پھر واپس لاہور16 گھنٹے محو پرواز رہا اس طرح 1 لاکھ 30 ہزار لیٹر پٹرول استعمال کیا جسکی قیمت فی لیٹر 88 روپے32 پیسے کے حساب سے تقریباً 1 کروڑ15 لاکھ بنتی ہے ۔
یوں تو جمہوریت پسند خاندان کے محبوب قائد بحثیت وزیر اعظم نے تین سال چند ماہ میں 65 غیر ملکی دورے کئے جن سرکاری خزانے سے63 کروڑ اور کئی لاکھ روپے ادا کئے گئے اور تفصیل دیکھیں تو اقتدار کے 768 دنوں میں 185 دن ملک سے باہر رہے ہر سوا چاردن بعد ایک دن
جبکہ برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم نے 64 سال سے اقتدار میں بیٹھے ہوئے کل 24 دورے کئے ۔ہم بات کرتے ہیں ایسے جمہوریت پسندوں کی جنہیں اقتدار تقسیم کرتے وقت صرف خاندان و دوست نظر آئے ہیں اور جلسوں کیلئے لٹے پٹے عوام
اور عوام وہ جو نئےّ نیوالوں سے خدا معلوم وہ آتے ہیں کہ نہیں مگر اتنے خوفزدہ ہیں کہ منہ بھر بھر کے بد دعائیں دے رئے ہیں جبکہ جو اقتدار میں ہیں ان کی عوامی بنیادی ضروریات پر عدم تاجہی کو بھی اپنا فرض اولین اور جماعتی ذدہ داری جانتے ہیں پاکستان کے ایسے طبقہ(مقتدر کہ عوام) کا ہی کہا جس سکتا ہے
۔۔۔ عجب تیری سیاست عجب تیرا نظام
یزید کی حمائت حسین ؑ کو سلام
The post ہے کوئی جواب ۔۔؟ تحریر عمر بٹ appeared first on جہلم جیو.