Quantcast
Viewing all articles
Browse latest Browse all 5119

ملت کا پاسباں ہے محمد علی جناح،،،،تحریر شیخ گوہر وقاص پراچہ، دھریالہ جالپ ۔

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پے روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
قائداعظم محمد علی جناح کا شمار اُن شخصیات میں ہوتا ہے جن پر برصضیر کی اسلامی تاریخ ہمیشہ فخر کرتی رہے گی۔ آپ نے برصضیر کے مسلمانوں کو ہندوؤں اور انگریزوں کی بالادستی سے نجات دلانے کے لیے جو خدمات سر انجام دیں ، انہیں سنہری الفاظ میں لکھا جاتا ہے ۔قائد اعظم محمد علی جناح 25دسمبر1976کو کراچی کے ایک مشہور گھرانے میں پیدا ہوئے۔آپ کے والد کا نام پونجا جناح تھا اور وہ چمڑے کا وسیع کاروبار کرتے تھے ۔ قائد اعظم نے ابتدائی تعلیم مدرسہ الاسلام کراچی سے حاصل کی اور ۱۸۹۲میں ۱۶ کی عمر میں میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ میٹرک پاس کرنے کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان چلے گئے اور وہاں ایک مشہور درسگاہ لنکن میں داخلہ لیا۔ قائد اعظم نے ۲۰ سال کی عمر میں بیرسڑی کا امتحان پا س کیااور ۱۸۹۶ میں وطن واپس آگئے۔ ۱۸۹۶ میں جب قائد اعظم بیرسڑی کا امتحان پاس کرنے کے بعد وطن واپس تشریف لائے تو آپ کے گھریلو حالات بہتر نہ تھے ۔آپ کی والدہ کا انتقال ہو چکا تھااور والد کے کاروباری حالات بہتر نہ تھا ۔ قائد اعظم نے اِن حالات کا مقابلہ بڑی ہمت اور حوصلہ سے کیا ۔ آپ نے کراچی میں وکالت شروع کی اور بعد ازاں بمبئی چلے گئے۔ ابتدائی تین سال قائد اعظم کے لیے بہت مشکل ثابت ہوئے۔ اس دوران آپ نے سرکاری ملازمت اختیار کی ۔ آپ کی طبیعت ملازمت کی پابندی برداشت نہ کر سکی اور انہوں نے دوبارہ وکالت کا پیشہ اختیا ر کر لیا۔ تھوڑے ہی عرصے میں آپ کا شمار چوٹی کے وکلاء میں ہونے لگا۔ اللہ نے آپ کو خداداد صلاحیتوں سے نوازا تھا۔ جس کام کو شروع کرتے تو اللہ کی کرم نوازی سے وہ کامیابی سے ہمکنار ہوتا ۔ایک مشہور واقعہ زیرِ تحریر ہے کہ مسلمانوں نے مسجد کے لیے جگہ خریدی ،۔ہندو جو مسلمانوں کے ازلی دشمن تھے انہوں نے شرارتاََ ، مسجد کے چھت کے اوپر والی جگہ خرید لی کہ ہم مندر بنائیں گے ۔اُس وقت جگہ فروخت کرنے کا اُصول یہ تھا کہ اُونچائی کی جگہ فٹوں میں خریدی جاتی تھی ۔ جب مسلمانوں کو اس بات کا علم ہوا تو انہیں تشویش لاحق ہوئی کہ نیچے مسجد اور اُوپر مندر بنے گا۔ہر کسی نے اپنی عقل کے مطابق تدابیریں لڑائیں ، لیکن کوئی بھی اس کا حل نہ ڈھونڈ سکا۔ ایک متعبر شخص نے کہا کہ اس مسئلے کا حل جناح سے پوچھتے ہیں ۔جب مسلمان محمد علی جناح کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مسئلہ بیان کیا۔ جناح نے پوچھا کہ جو جگہ آپ نے خریدی ہے اُس کی اُونچائی کتنے فُٹ ہے ؟ لوگوں نے بتایا دس فٹ ، جناح نے اپنے معتبرانہ ذہن سے جواب دیا کہ آپ مسجد کا چھت نو فٹ پر بنا دیں ، ہندو اپنا مندر خلاء میں تعمیر کر لیں گے۔قائداعظم کو شروع ہی سے سیاست سے دلچسپی تھی اور قوم کی خدمت کرنے کا بے حد شوق تھا ۔اس وقت ہندوستان میں گانگرس واحد ایسی بڑی اور سیاسی جماعت تھی جو ہندوستان کو انگریزوں سے نجات دلانے کے لیے بھرپور جدو جہد کر رہی تھی ۔ آپ ۱۹۰۰ میں گانگرس میں شامل ہو گئے ۔ آپ ہندو مسلم اتحاد کے زبردست حامی تھے ۔ آپ کا خیال تھا کہ ہندوستا ن کی آزادی کے لیے ہندو مسلم اتحاد بے حد ضروری ہے مگر بہت جلد آپ کو احساس ہو گیا کہ گانگرس کے پیشِ نظر صرف اور صرف ہندوؤں کا مفاد ہے ۔ اس حقیقت کے اعتراف کے بعد آ پ نے گانگرس سے علیحدگی اختیا ر کی اور انگلستا ن چلے گئے ۔ ۱۹۱۳ میں مولانا محمد جوہر نے انگلستان میں قائد اعظم سے ملاقات کی اور ان کومسلم لیگ میں دعوت دی اور آپ نے فوراََ قبول کر لی اور مسلمانوں نے آپ کو مسلم لیگ کا صدر چن لیا۔ آ پ نے مسلم لیگ کو منعظم کیا اور مسلمانوں کو ایک مرکز پر جمع کیا۔ آپ نے اپنی ولو لہ انگیز قیادت میں مسلمانوں کو ایک جھنڈے تلے جمع کیا اور آزادیوں کی کوششیں شروع کر دیں ۔آپ نے مسلم لیگ کی تنظیمِ نوع کی اور کئی با اثر مسلمانوں کو شامل کر کے اسے ایک بہترین سیاسی جماعت بنا دیا۔ مسلم لیگ کی صدارت کے بعد آپ نے آزادی کے لیے اپنی کوششوں کو اور تیز کر دیا ۔ ۱۹۳۸ میں گانگرس نے جب نہرو رپورٹ پیش کی تو اس میں مسلمانوں کے مفادات کو بہت نقصان پہنچایا گیا تھا ۔ قائد اعظم نے اس کے جواب میں اپنے مشہور ۱۴ نکا ت پیش کیے ۔ آپ کے چودہ نکات مسلمانوں کے مطالبات تھے جو آئندہ کی جدوجہد کے لیے بنیاد بن گئے تھے ۔۲۳ مارچ ۱۹۴۰ کو لاہور کے منٹو پارک میں مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس ہوا جس کی صدارت محمد علی جناح نے کی۔ اس اجلاس میں عظیم مسلمان رہنماؤں اور لاکھوں مسلمانوں نے شرکت کی ۔ مولا نہ فضل حق شیر بنگال نے قراداد پیش کی جس کی تائید دوسرے مسلم لیگی اراکین نے کی ۔ اس قراداد کو مسلم لیگ نے مطفقہ طور پر منظور کر لیا ۔ جسے قرادادِ پاکستان کہتے ہیں ۔ اس قراداد میں مسلمانوں کے لیے الگ وطن کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔اس قراداد کا مقصد یہ تھا کہ مسلم اکژیت کے صوبے الگ کر کے ایک الگ ریاست قائم کی جائے جہاں مسلمان خالص اسلامی طرزِ زندگی اختیار کر سکیں ۔قائد اعظم بہت با ہمت اور مستقل مزاج انسان تھے ۔آپ کے سینے میں عظم و استقلا ل سے لبریز دل تھا ۔آپ کی ولو لہ انگیز قیادت اور رہنمائی میں سات سال کے قلیل عرصے میں مسلمانانِ ہند ایک آزاد اور عظیم
پاکستا ن کے قیام میں کامیاب ہو گئے ۔ ۱۴ اگست ۱۹۴۷ کو مسلمانوں کو آزادی کی نعمت نصیب ہوئی اور پاکستان ایک عظیم ملک کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر اُبھرا۔ قیا مِ پاکستا ن کے بعد قائد اعظم پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے۔ دن رات کی محنت سے آپ کی صحت خراب ہو گئی ۔آپ تبدیلیِ آب و ہوا کے لیے زیارت تشریف لے گئے مگر بیماری نے آپ کا پیچھا نہ چھوڑا ۔ آپ کرا چی واپس تشریف لائے اور۱۱ ستمبر ۱۹۴۸ میں دنیا سے رخصت ہو کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ آپ کا مقبرہ کراچی میں ہے ۔آپ رہتی دنیا تک اپنی قوم کے دلوں میں زندہ رہیں گے ۔

The post ملت کا پاسباں ہے محمد علی جناح،،،،تحریر شیخ گوہر وقاص پراچہ، دھریالہ جالپ ۔ appeared first on JhelumGeo.com.


Viewing all articles
Browse latest Browse all 5119

Trending Articles