حجرت عمر فاروق کا فرمان عالی شان ہے کہ:: مقدمات کا فیصلہ جلد کرنا چائیے ایسا نہ ہو کہ دیر کی وجہ سے انصاف کی افادیت ختم ہو کر رہ جائے
۔۔آنکھ روشن نہیں تو کچھ غم نہیں
دل میں تصویر ہمت سجی ہوئی ہے
بہت ہی دل موہ لینے والی پرعزم آواز میں یہ نغمہ سنا رہے تھے اسپیشل ایجوکیشن کے نابینا طلباء و طالبات اور پرگرام میں شریک تقریباً سبھی مردوزن کی آنکھیں نم ہو رہی تھیں، راقم نے بطوربحثیت مقرر ان اسپیشل بچوں کے دیگر ٹیبلو پیش کرنے پر ان بچوں اور انکے اساتذہ اکرام کی دلجمعی کی اور اپنے آنکھیں رکھنے والے مگر مردہ دل لوگوں سے یہ گذارش کی، یہ بصارت سے محروم افراد محض ترس یا ہمدردی کے مستحق نہیں بلکہ ان کے پیش کردہ پروگرامز ہمیں ایسے افراد(اسپیشل) سے محبت بھرے تعاون اور ان کی دیگر صلاحیتوں میں نکھار پیدا کرنے کیلئے دعوت فکر دے رہے ہیں
اس ضمن میں جناب چےئرمین یونائٹیڈ ریلیف فاؤنڈیشن آف بلائینڈ اور صدر آل پاکستان یونین آف جرنلسٹ اینڈ رائیٹرز پنجاب کا وزیر اعظم پاکستان کے نام ایک (کھلا خط) ایسے افراد کے ساتھ ان کے حق والا معاملہ رکھنے کیلئے پیش خدمت ہے۔
جناب محترم میاں محمد نواز شریف صاحب منتخب وزیر اعظم پاکستان میں اور میرے لاکھوں نابینا ساتھی آپ کیلئے خیر و برکت اور اطمینان کی دعا کرتے ہیں آج کا پاکستان تاریخ کے اس نازک دوراہے پر کھڑا ہے جب ہماری جغرافیائی ہی نہیں بلکہ نظریاتی اور ثقافتی سرحدیں بھی خطرے میں ہیں ہم نے آج تک یہی سنا اور پڑھا ہے کہ ہمارے اکابرین نے پاکستان لا الہ اللہ کے نام پر حاصل کیا مگر آج اکثر و بیشتر اس بات کا پرچار کیا جاتا ہے کہ ہم ایک لبرل ریاست ہیں
جناب وزیر اعظم آپ جیسے رہنما کہ جن کی حکمرانی کی بشارت سید محمد علی شاہ گیلانی فارسی نے فرمائی تھی مگر دریں حالات یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ آپ نے اقتدار میں آکر تمام اقدار فراموش کر دی ہیں جناب عالی جس ملک میں آپ سیاہ و سفید کے مالک ہیں ملک کا ہر نمازی نماز کے بعد یہی دعا مانگتا ہے کہ ہمیں نیک اور صالح حکمران نصیب ہوں حالانکہ ہم نہ نیک ہیں اور نہ ہی صالح مگر پھر بھی ہمارے دل میں یہ امنگ ہے کہ ہمارا حکمران حضرت صدیق اکبر کی طرح سچا فاروق اعظم کی طرح بہادر اور مدبر حجرت عثمان غنی کی طرح سخی اور حضرت علی کے جیسا صاحب فکر و عمل حضرت معاویہ کی طرح مفکر اور حضرت عمر بن عبدالعزیز کی طرح عجزوانکساری کا پیکر ہو
جناب عالی میاں نواز شریف صاحب مجھ جیسے 39 لاکھ بصارت سے محروم مرد خواتین بچے ایسے ہیں جنہیں دیکھنے کی صلاحیت نہ ہونے کی بنا اس بے رحم معاشرے میں بھیج دیا گیا کہ ان کی صلاحیتوں اور معاشرے کی معاونت کا امتحان لیا جا سکے آپ نے سابقہ حکومتوں کی طرح عام شہری کی موت پر 5 لاکھ اور خاص شہری کی موت پر20 سے50 لاکھ مختص کئے ہوئے ہیں جبکہ خصوصی لوگوں کیلئے محض ماہوار 1200 روپے ، خدمت کارڈ اور درجہ چہارم کی نوکری رکھی ہوئی ہے جبکہ ہمارے اضلاع کے ڈی سی اوز ہمیں فیوز بلب یا ناکارہ سمجھتے ہیں واور دفتروں میں برداشت نہیں کر پاتے
مجھے نہیں معلوم کہ خط آپ تک پہنچے گا یا ردی کی نظر ہو جائے گالیکن میں خصوصی افراد کی نمائندگی کرتے ہوئے بذریعہ خط کچھ گذارشات پیش کر رہا ہوں،
1 ۔ ہمارے معاملات ایوان ہائے اقتدار تک لے جانے کیلئے نابینا افراد کی قومی اسمبلی و صوبائی اسمبلی اور سینٹ میں ایک نشست ہونی چاہیے
2 ۔ تمام صوبوں کی وزارت خصوصی تعلیم وسماجی بہبود سے گذشتہ ساڑھے تین سال کی کارکردگی رپورٹ مانگی جائے تاکہ ان کے فعال ہونے کا پتہ چل سکے۔
3 ۔ پاکستان کے بڑے اضلاع میں سرکاری بریل پرنٹنگ پریس قائم کئے جائیں تاکہ بمطابق ضرورت کتاب یا لٹریچر بریل میں چھپوانے کی سہولت میسر آجائے
4 ۔ بذریعہ سپیشل کاؤنٹر ہر سال وزارت حج خصوصی کوٹہ(مفت)حج اور عمرہ کی سہولت پہنچائے
5 ۔ ٹیوٹا انسٹیٹیوٹ کی طرح ملک بھر میں ایسے تربیتی ادارے قائم کئے جائیں جو نابینا افراد کو روزگار کے قابل بنائیں
6 ۔ ملک میں جاری سرکاری اور پرائیویٹ قرض اسکیموں میں نابینا افراد کو بھی فری مارک اپ لون دئیے جائیں اور اس سلسلہ میں بینک بھی ضروری دستاویزات بریل میں دستیاب کرئے
7 ۔ پیمرا کے زریعے الیکٹرونک چینلز کو ہفتہ وار 60 منٹ دورانیہ کا پروگرام نشر کرئے۔جو بصارت سے محروم افراد کے مسائل اور انکی صلاحیتوں کو سامنے لائے
8 ۔ خدمت کارڈ کی جگی کوئی باعزت پروگرام جاری کیا جائے
9 ۔وزیر اعظم ایک مشیر خصوصی فرد بھی ہونا چائیے جو آپ کو ایسے افراد کے حقیقی مسائل سے آگاہ رکھے
اور آخر میں
15-11 اکتوبر یوم سفید چھڑی کو سرکاری سطح پر منانے کا نہ صرف اعلان کیا جائے بلکہ پاکستان کا نام روشن کرنے والے آنکھوں کی روشنی سے محروم ایسے ہیروز کو قوم کے سامنے باعزت اعزازات سے نوازا جائے
جناب وزیر اعظم پاکستان 28 مئی1988 ء بروز جمعرات5 بجکر59 منٹ پر آپ نے کہا تھا
اے طاہر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
خدار اآج ہماری خودداری کا گھلا گھونٹ کر ہمیں 1200 روپے کی بھیک دے کر اپنے پیغام سے دستبردار ہونے کی بجائے ایسے اقدامات اٹھائیں کی نابینا افراد اس عارضی حکومت کے چلے جانے کے بعد بھی آپ کو محسن کے طور یاد رکھے۔ اللہ تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو
The post آنکھ روشن نہیں تو ۔۔۔؟ تحریر۔ عمر بٹ appeared first on جہلم جیو.