Quantcast
Channel: JhelumGeo.com
Viewing all articles
Browse latest Browse all 5119

قیادت کا فقدان یا پھر۔۔۔ تحریر۔۔ عمر بٹ

$
0
0

اماں تمارے بچے نے بہت غل غپاٹا برپا کیا اور بہت فضولیات بکی ہیں ، اب اس کی خیر مناؤ بہت چرچے ہو گئے سارے شہر میں اس کے ، سمجھیں
ناں صاحب جی ناں، میرا بچہ ، میرا بچہ روز روز تھوڑا ہی ایسا ہنگامہ کرتا ہے وہ تو جب کبھی شراب زیادہ پی لے تو اول فول بکنے لگتا ہے اور شراب کون سی روزانہ ہی زیادہ پیتا ہے وہ تو جب جواء ھار جائے تو اور جواء تو کبھی کبھار کھیلتا ہے جب چوری کی اچھی سی واردات پڑ جائے تو چوری بھی کوئی وہ شوق سے نہیں کرتا وہ تو جب کسی کا ادھار واپس کرنے کی صورت نہ بن رہی ہو تو وہ ایسا کرتا ہے
یہ مثال یوں تو عروس البلاد اور روشنیوں کے شہر کراچی سے وابسطہ آکاس بیل کی طرح پھیلی سیاسی جماعت سے متعلق ہے جو عرصہ دراز سے شہریوں کو زیر عتاب و زیر عذاب رکھے ہوئے ہیں یوں لگتا ہے
کہ اس جماعت سے وابسطہ لوگ بندوق کی نوک پر ہیں یا بندوق کی نوک پر رکھا ہوا ہے اور نعرہ یہی ہے۔ قائد کا جو نعرہ ہے وہی ہمارا سہارا ہے۔
اس جماعت کا تو وطیرہ ہی رہا ہے کہ دھونس دھاندلی سرکاری محکمہ جات کا استحصال، بولی سے بات شروع کرتی ہے تو گولی پر ختم، دس مار کر بھی اک خاموشی سی کہ سی کی آواز تک گوارہ نہیں اور کہیں ایک اگر مارا جائے تو سارے شہر میں طوفان بد تمیزی، جلاؤ گھیراؤ، شٹر ڈاؤن، سڑکیں ویران کیونکہ بھائی لوگ کا حکم ہے، اور بھائی لوگ ہے کہ مداری کی طرح کرسی پر اچھل کود اور انداز درمیانہ اختیار کئے ہوئے ہیں کہ سامعین ہیں کہ بے جان روح و جسم مگر اب کیا ہوا اس جماعت کے چند سیاسی رکن(بیچارے)اللہ کی نعمتوں سے منہ موڑکر بھوک ہڑتال کی فلم چلائے بیٹھے اور لیٹے تھے کہ دفاعی فورس کے جوان آن پہنچے جنہیں زبان سے کی ہوئی بات سمجھ نہ آئی انہیں ہاتھوں سے سمجھایا اور چند بڑے تماش بین، نمائش بین بھاگے میڈیا کی طرف پہلے دفاتر پر حملہ کیا اور پھر چند لوگوں کے سامنے ہمیشہ کی طرح مظلوم بننے کیلئے پریس کانفرنس کی کوشش کی جو ناتمام ٹھہری اور یہ ٹھہرے جا تھانے۔
اور پھر جس کے جوتے چاٹنے تھے اس سے اظہار لا تعلقی کرنا پڑا، ہزار ہا مقدمات و غلط معاملات میں ملوث لوگ کوئی گورنر بنا ہوا ہے تو کوئی جیل کے اندر رہ کر بین ہی دیگر پرانی سیاسی جماعتیں جنکی اعلیٰ قیادتیں چھوٹے ملک میں سما نہیں سکتی ہر بات کیلئے پارٹی اراکین ابھی مےئر باہر بلواتے ہیں اور اندر کے معاملات زیر بحث لاتے ہیں خدا جانے یہاں کے حالات ان کے قابل نہیں یا پھر لوگ۔۔۔؟

سوال یہ اٹھتا ہے کہ یہاں کی اکثریت اس لائق نہیں یا اتنی قابل نہیں کہ یہاں کی عوام کی حالت اور ملک کو درپیش حالات کے تحت کوئی فیصلہ کر سکیں یا پھر جمہوریت پسند جماعتوں میں فرد واحد ہی لائق و فائق زہین فتین دانا وقت شناس ہوتا ہے، مگر سچ تو یہ ہے کہ اس جدید معاشرے میں قدیم کھیل دکھائی دے رہا ہے کہ بلندی پر بیٹھا اک چھپا شخص جسکے ہاتھ میں خاصے دھاگے ہیں اور نیچے تماشائیوں کے سامنے لکڑی کے باوے اسکی مرضی و منشا یا زہن کی چال اور ہاتھوں کے کمال سے لوگوں کو محظوظ کر رہے ہیں
یہ ایسی سوچ کے حامل قائدین کی زہانت کا کمال ہے کہ پارٹی کے اندر پارٹی بن رہی ہے اور بڑے برج کبھی ایک پارٹی میں ہیں تو دوسرے پر تنقید کے پہاڑ کھڑے رہتے ہیں مگر کچھ عرصہ بعد وہ اسی پارٹی میں شمولیت کااعلان ہزار ہا ساتھیوں سمیت فرما رہے ہوتے ہیں کوئی پیمانہء وقت یا ذاتی کردار
؛؛؛؛؛؛؛؛گر ہم کچھ کہیں تو برا مان جاتے ہیں ؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
اور پھر ممکن نہیں کہ پارٹی کے کارکن، ورکرز جو ان کے اس بدلتے رویوں پر پوچھنے کی جسارت بھی کرئے۔
یہی حال جب ایسی پارٹی کو اقتدار(چاروناچار) مل جاتا ہے تو اسے اپنے خاندان، دوستوں(مفاد پرستوں) کے علاوہ کوئی مخلص، محنتی،سمجھدار حالت کی موجودگی سوجھ بوجھ رکھنے والا دکھائی ہی نہیں دیتا
اور ہم عوام ایسی قیادت ایسی امامت کے پیچھے پیچھے رہنا چاہتے ہیں جو قطعاً ہم سے ہے ہی نہیں ہم میں رہنا یا ہمیں ساتھ رکھنا(سوائے مفادکے) گوارہ ہی نہیں کیا ایسا ہی نہیں ہے۔۔۔
؛پاکستان میں جاری ایک نظام
وہ آقا اور ہم غلام
یا پھر بقول فیض احمد فیض۔
ہوتی نہیں جو قوم اک بات پہ یکجا
ایسے حاکم ہی ہیں بس ان کی سزا
یہ نظام ایسے ہی جاری رہیگا اگر ہم نہ سمجھے کہ الیکشن بلدیات کا ہو عام ہو یا ضمنی ، الیکشن اخراجات حد سے بڑھ رہے ہیں نفرتیں گلی گلی تک آ چکی ہیں ان جماعتوں میں قیادت کا فقدان اسقدر ہے کہ کچھ گھرانے ہی مسند اقتدار پر قابض دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ قیادت لینڈ کروزر سے ھیلی کاپٹر جبکہ ووٹر سپورٹر پیدل، موٹر سائیکل یا پھر سوزوکی کار تک ہے
کیا کوئی بنا پیسے محض تعلیم یافتہ تہذیب یافتہ محنت کش مخلص حب الوطنی کسی سطح کے انتخاب سے کامیاب ہو کر عوام کی سچی آواز بن سکتا ہے
یہ ممکن ہی نہیں ہے چوہدری کی چوہدراہٹ قائم رہنی ہے۔ جب تک ہم لوگ ان کے جلسوں کی رونق بنتے رہیں گے گلی محلے شہر بھر ان کے قصیدے پڑھتے رہیں گے مگر ان سے کسی بابت پوچھیں گے
( اور ہم حضرت عمر فاروق کے دربار میں تشریف فرما) نہیں تو پھر یہ طے ہے کہ تیر آئے کہ تلوار بلا آئے کہ شیر تبدیلی مگر شعور بیداری سے آئے گی۔
چلتے ہیں دبے پاؤں کہ کوئی جاگ نہ جائے

The post قیادت کا فقدان یا پھر۔۔۔ تحریر۔۔ عمر بٹ appeared first on جہلم جیو.


Viewing all articles
Browse latest Browse all 5119

Trending Articles