جہلم(عبدالغفور بٹ)میں نے 33سال تک گورنمنٹ سروس میں خواتین کی خدمت کی ہے اب اپنے فاطمہ ہسپتال کے زریئے خدمت کر رہی ہوں ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر شہزانہ امتیازموجودہ چیف کنسلٹنٹ گائنا کالوجسٹ فاطمہ ہسپتال جہلم وسابقہ چیف گائنا کالوجسٹ ڈی ایچ کیو ہسپتال جہلم ،گولڈ میڈلسٹ حکومت پنجاب نے جہلم پریس کلب میں پریس بریفنگ کے دوران کیا انہوں نے بتایا کہ میں پی ایم اے کی نائب صدر بھی رہی ہوں۔ا نسان کے پاس بہت بڑی طاقت ہے اور ایک انسان جب تک کسی دوسرے کو معاف نہیں کرتا اس کی معافی قبول نہیں ہوتی،میں جہلم کے صحافیوں کی مثبت صحافت کی میں معترف ہوں اور سچائی کی کھوج کے اعتبار سے بہت بہتر سمجھتی ہوں اور میرا تجربہ بھی ان کے بارے میں بہت اچھا ہے،میری زندگی کا آدھا حصہ جہلم میں گزر ا ہے اور مجھے صحافی برادری سے قیمتی معلومات ملتی ہیں،اس عرصے میں صحافی برادری میں موجود کسی فرد نے بھی نہ کبھی مجھے بلیک میل کیا نہ ہی ٹارچر کیا ہے ابھی چند دن قبل مجھے ہمارے محترم ڈاکٹر عبدالغفور صاحب کا میسج آیاکہ ایک مریضہ کے لواحقین کا مطالبہ ہے کہ مریضہ کے غلط علاج کی وجہ سے 80 ہزار کا خرچہ ہو گیا ہے ، جو آپ نے ادا کرنا ہے جس کو میں نے بلیک میلنگ سمجھتے ہوئے صاف انکار کر دیا، میری سٹاف نے بتایا کہ ایک لڑکے نے بتایا کہ ڈی سی او جہلم کے پاس ایک آدمی آپ کے خلاف درخواست لے کر بیٹھا ہے اور ہم اس کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں اور وہ 80ہزار روپے کی ڈیمانڈ کررہا ہے اگر آپ 80ہزارروپے دے دیں تو ہم معاملہ رفع دفع کر دیں گے ۔یہ بھی ایک ریکارڈ ہے کہ فاطمہ ہسپتال کی تاریخ میں کوئی 80ہزار کا بل نہیں بنا اگر کوئی ثابت کر دے تومیں اس کو 80ہزار روپے دینے کو تیار ہوں۔عام طور پر میرے پاس جو مریض آتے ہیں وہ غریب ہوتے ہیں اور اپنا رونا رو کر چلے جاتے ہیں ۔جب میں نے تحقیق کی تو پتہ چلا کہ ڈھائی مہینے پہلے میرے پاس ایک خاتون امبرین آئی تھی جس کے بارے میں یہ کیس تھا ایک آدمی جس نے کیمرہ اٹھایا ہوا تھا جس کے ساتھ دو آدمی اور تھے انہوں نے استقبالیہ پر کہا کہ ہمیں میڈم سے ملنا چاہتے ہیں تو استقبالیہ پر موجود ملازم نے پوچھا کہ آپ میں سے مریضہ کا خاوند کون سا ہے اور یہ بھی بتائیں کہ اصل بات کیا ہے آپ کیا چاہتے ہیں،اس میں ایک آدمی نے کہا کہ آپ کے پاس مریض بیٹھے ہوئے ہیں اس لیے میں آپ کو اس آدمی سے نہیں ملا سکتا۔لیکن جب ہم نے دوبارہ زور دیا تو مریض کے خاوند سے ملاؤ تو وہ شرمندہ ہو کر خود ہی چلے گے ،مجھے نہیں پتہ چل سکا کہ وہ کیوں چلے گے،میں کسی کو پہچانتی نہیں لیکن میرے پاس کیمرے لگے ہوئے ہیں ان میں ان کی فوٹو زریکارڈ میں آگئی ہے اور اس کی ویڈیو ز کلب بھی نکلوا سکتی ہوں ڈاکٹر شہزانہ امتیازنے بتایا کہ ایک امبرین نامی خاتون کا 17مارچ کو آپریشن کیا۔ مسئلہ یہ تھا کہ وہ عورت شدید درد سے تڑپ رہی تھی مجھے اس نے کہا کہ ہم آٹھ بہنیں ہیں ہمارا کوئی بھائی نہیں ہم غریب ہیں،اور سول ہسپتال والوں نے ہمیں راولپنڈی ریفر کیا گیا لیکن ہم نہیں جا سکتے،اور مجھے شدید درد ہو رہی ہے میں بڑی امید سے آئی ہوں،میری شادی کو نو سال ہو گئے ہیں میرا کوئی بچہ بھی نہیں،جہاں بھی جاتی ہوں وہاں مجھے یہی بتایا جاتا ہے کہ ابھی حال میں سی ایم ایچ گئی ہوں توا نہوں نے بتایا کہ مجھے یوٹرس ختم کر دی جائے تو اچھا ہے۔اس کا آپریشنعام سرجن نہیں کرتا بلکہ گائنا کالوجسٹ کرتے ہیں۔جو کچھ میں کر سکتی تھی میں نے اس کا سیکشن تبدیل کیا بڑی محنت سے آنت کو اس کے ساتھ جوڑ دیا۔اور یہ مریضہ کی خاص بات یہ تھی کہ ہیپاٹائٹس کی مریض تھی ،اب اس کا پی سی آر ٹیسٹ تھا وہ کافی ہائی تھا ،اور دوسرا اس کو ساتھ ٹائیفائیڈ بھی تھا،یہ تمام رپورٹیں ہم نے ان کو دستی طور پر دیں 23تاریخ کو اس کی بہن جو سرائے عالمگیر میں ٹیچر ہے میرے پاس آئی،اس نے کہا کہ ہماری مریضہ جو ٹھیک ٹھاک تھی ا س لیے ہم اس کو لے گئے،تو میں نے اس کو شام کو ڈسچارج سلپ بنا کر کلیئر کر دی،24مارچ کو میرے پاس چیک کرانے کیلئے لے کر آئی،اس کے ہم نے ٹانکے بھی نکالے بھی ہیں ،اور اس کی آنت میں زخم کو نشان نہیں تھا ،میں کاسمٹیک سرجری کرتی ہوں اندر اندرزخم سی لیا جاتا ہے،میں نے اس ہدایت کی کہ پیٹ درد کے سلسلہ میں آپ سرجن کو چیک کروائیں،میں نے ٹی ایچ کیو ہسپتال کھاریاں ڈاکٹر علوی کو ریفر کیا کہ اس کے پاس جائیں،وہ نہایت قابل سرجن ہیں اور یہ کیونکہ معدے کی مریض تھی اس لیے ان کے پاس بھیجا،اس کے بعد سے وہ مریضہ نہ میرے پاس آئی ہے نہ رابط کیا بلکہ یہ مسیج جس میں 80ہزار روپے مریضہ کی طرف سے ڈیمانڈ کی گی تھی،مریضہ نے مجھے بتایا کہ میرا خاوند مجھ سے تنگ ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے بچے نہیں ہیں اور وہ دوسری شادی کرنا چاہتا ہے،جو 80ہزار روپے کا مطالبہ کیا جب بھی وہ آئی ہیں انہوں نے اپنے آپ کو غریب اور مسکین کہا ہے اور پانچ دن کا بل بہت کم بنایا گیا ہے،ہم نے اس کے چارجرز صرف 25ہزا ر روپے لیے ہیں،اگر مجھے اس سلسلہ میں عدالت کا سامنا کرنا پڑا تو میں دستک دوں گی۔ سب سے بڑی عدالت اللہ تعالیٰ کی ہے۔ اور یہ میری سچائی کی دلیل ہے کہ میں آپ کے پاس آئی ہوں میں نے اپنا موقف پیش کر دیا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ میرے پاس جو آدمی آئے تھے میں ان کو نہیں پہچانتی ایک صحافی کا طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلا وہ اپنی پہچان کراتا ہے۔میرا یہ تجربہ ہے کہ ہر صحافی جو ہے وہ اپنا کارڈ پیش کرتا ہے اور اپنا تعارف پیش کرتا ہے تاکہ پتہ چلے کس ادارہ سے تعلق ہے ،میرے میڈیکل سٹور کے شخص ارسلان نے جب اس سے بات کی تو اس نے کہا کہ میں 80ہزار روپے کی ڈیمانڈ لے کر آیاہوں،لیکن میں نے پیسے دینے سے صاف انکار کر دیا اور میں نے کہا کہ میں بلیک میل نہیں ہوں گی ،جب میں چلی گئی ہوں تو میڈیکل سٹور سے کہا کہ کچھ مک مکا کر لو اور دے لے کر کام چلا لو نہیں تو پیسوں کے ریٹ بھی بڑھ جائیں گے اگر نہ مانے تو۔میں نے اس سے کہا کہ میں عدالت میں جا سکتی ہوں لیکن میں کسی بلیک میلر کو پیسے نہیں دے سکتی مجھ سے بھی غلطی ہو سکتی ہے لیکن پھر میںیہی بات کہتی ہوں کہ سب سے بڑی عدالت جو اللہ کریم کی ہے اور اپنے ضمیر کی ہے اس سے ہر وقت ڈرتی رہتی ہوں اللہ کریم مجھے عوام کی خدمت کرنے کی توفیق دے اور میں خوشی خوشی یہ کام کرتی رہوں،جس کااجر میرے اللہ کریم کے ہاں مجھ ے ضروررملے گا۔
The post میں نے 33سال تک گورنمنٹ سروس میں خواتین کی خدمت کی ،ڈاکٹر شہزانہ امتیاز appeared first on جہلم جیو.