جہلم( رپورٹ چوہدری عابد محمود،مرزا جویر اقبال) عمران ریحام طلاق کی خبر نشر ہونے کے بعد بلدیاتی امیدواروں کے دفاتر میں صرف اسی طلاق پر گفتگو ہوتی رہی ، تحریک انصاف کے امیدوار اور کارکن شرمندہ اور پریشان نظر آئے ۔اور مسلم لیگ ن کے کارکنوں کے طنزیہ جملوں کا انکے پاس کوئی جواب نہیں بن پا رہا تھا۔ اگرچہ عام تاثر یہ ہے کہ اس طلاق کو ذاتی مسئلہ سمجھا جائے لیکن عملی طور پر اس طلاق سے عمران خان کی شخصیت پر نہایت منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے خاص طور پر عام گھریلو عورتوں کی نظر میں ریحام خان ایک مظلوم عورت بن گئی ہے۔ جن کو عمران خان نے خاندانی دباؤ پر طلاق دی ہے اس بارے خواتین کا کہنا ہے کہ عمران خان بہنوں کا دباؤ برداشت نہیں کر سکے تو وہ سیاست میں بڑے بڑے دباؤ کیسے برداشت کر پائیں گے۔ ہوٹلوں،چوک چوراہوں، تھڑوں پر بھی گفتگو کا محور یہ طلاق رہی۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ طلاق کی خبر کے اثرات شہری اور روشن خیال علاقوں کی نسبت دیہاتی علاقوں میں زیادہ ہوں گے۔ اور بلدیاتی انتخابات کے نتائج پر بھی پی ٹی آئی کیلئے اس کے منفی اثرات مرتب ہونگے۔ مسلم لیگ ن ، مسلم لیگ ق، پیپلز پارٹی، اور تحریک انصاف کے اکثریت رہنماؤں اور کارکنوں نے بھی اس طلاق پر افسوس کا اظہار کیا تاہم تحریک انصاف کے کے بعض مخالفین اپنے جلسے جلوسوں اور کارنر میٹنگوں میں اس طلاق کو زیر بحث لا کر کہتے ہیں کہ عمران خان بار بار کوشش کے باوجود اپنا گھر نہیں بسا سکے تو وہ ملک و قوم کی ڈور سنبھالنے میں بھی بری طرح ناکام رہیں گے ۔
The post عمران ریحام طلاق کی خبر نشر ہونے کے بعد بلدیاتی امیدواروں کے دفاتر میں صرف اسی طلاق پر گفتگو ہوتی رہی appeared first on جہلم جیو.