جہلم(عبدالغفور بٹ)ترکی میں اردو زبان کی صد سالہ عالمی کانفرنس رپورٹ پیرس ادبی فورم فرانس ،ترکی میں اردو زبان کے سو سال مکمل ہونے پر استنبول یونیورسٹی میں ایک عالمی اردو کانفرنس کا شاندار اہتمام کیا گیااس عالمی کانفرنس کے منتظم اعلی محترم ڈاکٹر خلیل طوقار صدر شعبہ اردو استنبول یونیورسٹی ترکی ہیں ترکی میں اردو تدریس کے سو سال مکمل ہونے پر ڈاکٹر خلیل طوقار نے بارہ اکتوبر سے چودہ اکتوبر تک ایک عالمی اردو کانفرنس کی تقریبات منعقد کیں اور دنیا بھر سے اردو سے محبت کرنے والے مندوبین کو دعوت دی ان تمام اردو دان مہمانوں کی شرکت نے نہ صرف ترکی میں ہونے والی اس عالمی کانفرنس میں اردو کے وقار میں بے بہا اضافہ کیا بلکہ بر صغیر پاک وہند کے ساتھ روابط کو مزید مضبوط کیا اس عالمی سمپوزیم میں دنیا بھر سے آئے ہوئے اردو دانوں نے اردو کے فروغ بقا اور اردو کے جدید وسائل پر نایاب مقالے پیش کیے ڈاکٹر خلیل طوقار کی انتھک کوششوں ان کی اردو سے لازوال محبت نے اس کانفرنس کو ایک تاریخی مقام دے دیا ہے تین روزہ اس عالمی کانفرنس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے اردو دان اردو میں ایک دوسرے سے تبادلہ خیال کرتے رہے سماعتوں میں اردو گونجتی رہی اور اردو کا لطیف موسم چھایا رہاڈاکٹر خلیل طوقار کی تحقیق کے مطابق اردو زبان کی ترکی میں موجودگی تقریبا سو برس سے ہے اردو زبان کو استنبول یونیورسٹی میں متعارف کرانے کا سہرا بھی ڈاکٹر خلیل طوقار کے سر ہے جو بلا شبہ خراج تحسین کے مستحق ہیں عالمی کانفرنس کے پہلے دن کی تقریب میں استنبول یونیورسٹی کے وائس چانسلر،استنبول کے مئیر، پاکستان و بھارت کی نمائندگی قابل ذکر ہے مقررین نے اپنے اپنے خطاب میں اس تاریخی کانفرنس کے پر وقار انعقاد پر ڈاکٹر خلیل طوقار کو مبارک باد دیتے ہوئے اسے پاک و ہند کے باہمی روابط کے لیے ایک بہترین کوشش قرار دیا کانفرنس کی اختتامی تقریب میں ترکی میں پاکستان کے سفیر جناب سہیل محمود نے شرکت کی اور ڈاکٹر خلیل طوقار کی اردو زبان کے لیے کی گئی خدمات پران کو خراج عقیدت پیش کیا اس عالمی کانفرنس کو پاک ترکی دوستی کے لیے ایک بہترین مثال قرار دیتے ہوئے ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ کا اعلان کیا جس پرہال زور دار تالیوں سے گونج اْٹھا اور ڈاکٹر خلیل طوقار کی اس عزت افزائی پر ہم سب کے سر فخر سے بلند ہوگئے سفیر پاکستان سہیل محمود نے اپنے خطاب میں اردو کے لیے ڈاکٹر خلیل طوقار کی تیس کتابوں اور دو سو مقالوں کا ذکر کرتے ہوئے ان کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ان کی اردو کی یہ خدمات ادب کی دنیا میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی اور انہوں نے ترکی میں اردو زبان کی ایک بے مثال تاریخ رقم کر دی ہے اس کانفرنس میں لسانی روابط کی اہمیت کو اجاگر کرنے والی قدیم تاریخی تصاویر کی نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا حاضرین نے اس تاریخی نمائش میں خاص دلچسپی کا اظہار کیا مندوبین ایک دوسرے سے تصاویر پر گفتگو کرتے رہے اس نمائش نے کانفرنس کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کر کہ اس کو بامقصد کانفرنس کی حثییت بھی دیرپورٹ استنبول یونیورسٹی کے طلبا کے ذکر کے بغیر بالکل مکمل نہیں ہو سکتی اردو زبان سے اپنی محبت اور ڈاکٹر خلیل طوقار سے اپنی عقیدت کے اظہار کی ایک اعلی مثال کانفرنس کے دوران ان طلبانے پیش کرکہ اس تاریخی سمپوزیم میں خود کو امر کر دیاان طلباکی انتھک محنت بھاگ دوڑ ہر مہمان کا خیال رکھنا کانفرنس کی ہر ذمہ داری کو لگن سے نبھا کر اپنے استاد اور اردو زبان کے مقام کو بلند کیا یہ تمام طلبا ہماری محبت دعاؤں اورشکریہ کے مستحق ہیں کانفرنس کے آخری سیشن جس کا عنوان اردو کے وسائل امکانات اور نقصانات تھااس کے شرکامیں محترمہ ڈاکٹر فاطمہ حسن ، محترم ڈاکٹر مقصود الہی اکرام ، محترم احسان شاہد اور سمن شاہ شامل تھے موضوع پر شرکاء4 کے علاوہ حاضرین نے بھی اپنا اپنا نکتہ نظر پیش کیااور گفتگو کے دوران جناب احسان شاہد انگلینڈ نے ڈاکٹر خلیل طوقار کی اردو کی بے بہا خدمات کے اعتراف کے لیے انکو ستارہ امتیاز دینے کی قرار داد پیش کی جسے بلا تامل تمام حاضرین کی تائید حاصل ہو گئی اور یہ قرار داد حکومت پاکستان کو بھیج دی گئی
The post ترکی میں اردو زبان کی صد سالہ عالمی کانفرنس appeared first on جہلم جیو.