Quantcast
Viewing all articles
Browse latest Browse all 5119

تحریر۔ عمر بٹ جناح جرنلسٹ رائٹر فورم جہلم

عالمی دن برائے خواتین کے حوالے سے تنظیم خیر االناس نے مقامی ہوٹل میں ایک تقریب کا انعقاد کیا تقریب میں خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ جبکہ تقریب کی مہمانان گرامی شخصیات بھی خواتین اور مقرر بھی خواتین ایک مقرر خاتون ایڈووکیٹ جبکہ دو مردسماجی رضاکاروں کو بھی خطاب کا موقعہ فراہم کیا گیا،
تنظیم خیر الناس کے صدر شاویز مظفر جو کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ بھی ہیں انہوں نے اپنے خطاب میں واضح طور پر سامعین تک یہ پیغام پہنچایا کہ معاشرتی زندگی کے اصولوں ضوابط پر بات کی جائے تو یورپ سے ہمارا معاشرہ بہتر ہے، ہماری تہذیب و ثقافت بہت گہری ہے ہماری راہنمائی کیلئے ہمارے پاس کتاب ہدایت حیات موجود ہے مگر ہم اپنے بچوں کو اس کتاب کے مقدس پاکیزہ اور عظیم ہونے کا تو بتلادیا مگر اس سے ہدایت لینے کی ترغیب نہیں دے رہے۔ اس سے دوری کی وجہ سے تکالیف مصائب و مسائل سے دوچار ہو رہے ہیں
جہاں تک عالمی دن کی بات ہے تو وہ قومیں اپنے آباء سے اور ان کے بچے ان سے اتنے دور ہوتے جا رہے ہیں کہ سال میں ایک دن سے ایسی نسبتوں سے مختص کر کے وہ اپنے رشتے بچائے رکھنے کی ایک کوشش کر رہے ہیں ۔ جبکہ یہ رشتے، یہ بندھن اور یہ تعلقات ہماری زندگیوں میں لازم و ملزوم ہیں اور یہ ناطہ صبح و شام یا دن، مہینوں تک محدود نہیں بلکہ والدین کا ادب اور ان سے منسلک رہنا یا رابطے میں رہنابہن بھائیوں کی عزت و عظمت کیلئے رشتے قائم رہنا انسان کی چلتی سانسوں سے نتھی ہے۔
اگر فورس میرج ایک بری روایت ہے تو بیگ اٹھائے کسی مائیکل یا سورن سنگھ کے ساتھ عدالت میں جاکر شادی کر لینا بھی قابل تعریف نہیں ۔ حقیقی آزادی اور مادرپدر آزادی میں کچھ تو فرق روا رکھنا ہو گا۔
اس کے بعد تنظیم کیطرف بچیوں نے ایک خاکہ پیش کیا جسمیں لڑکی کی شادی والدین اپنی مرضی سے ایک امیر مگر سادہ روح لڑکے سے کر دیتے ہیں چند دنوں بعد لڑکی اپنی ماں سے گلہ شکوہ کرتی ہے کہ۔۔۔ماں تم نے مجھے کس کے پلے باندھ دیا ہے ساری زندگی کا رونا میرے نصیبوں میں لکھ دیا ہے۔ یہاں رشتہ کروانے والی عورت اور رشتے پر راضی ہو جانے والی بھی عورت تھی۔
بتانا مقصود یہ تھا کہ محض دولت، بنگلے اور گاڑیوں سے ہی زندگی پرسکون نہیں ہوتی بلکہ تربیت اچھی ہو تو مکان گھر اور گھر جنت بن جاتا ہے
جہلم کی نوجوان خاتون ایڈووکیٹ و سماجی تنظیم سکھیاں ویلفئیر جہلم عاصمہ بانڈے نے خواتین کے دن پر روشنی ڈالی اور بحثیت ایک خاتون وکیل انہوں نے خواتین کو جبری شادی، قرآن سے شادی، ونی پر سیر حاصل گفتگو کی اور قانون کے مطابق انکی سزاؤں کا بھی تفصیلی زکر کیا۔
راقم نے اظہار خیال کرتے ہوئے حاضرین محفل بالخصوص خواتین کی اکثریت پر واضح کیا کہ کوئی مرد عورت کی کسی روپ میں تحقیر نہیں کر سکتا کیونکہ دنیا میں اللہ رب العزت کا بعد از ایمان خوبصورت تحفہ ’’ماں ’’ ہے۔ جو دعاؤں کا منبح ہے اور اولاد کیلئے رحمت ہی رحمت ہے، اور بھائی کیلئے مقام احترام و لائق دلی محبت رشتہ بہن کا ہے۔ اور کسی بھی باپ کیلئے بیٹی اس کے جسم و جان کا حصہ ہوتی ہے، اور جیون ساتھی جسکی ہمت بندھانے سے مرد ہر میدان مار لیتا ہے، اتنے اعلیٰ مقام رکھنے والی یہ ہستیاں عورت کا ہی معتبر و مقدم روپ ہیں ،کوئی انسان کس طرح عورت کی شان کو کم کر سکتا ہے
یہ پیغام ہے آج کے عالمی دن کے حوالے سے ان مادر پدر آزاد عورتوں کیلئے جو اپنے فرائض سے غفلت برتتے ہوئے محض اپنے فرائض(خود ساختہ) کیلئے جدوجہد کرتی دکھائی دیتی ہیں ۔ یہ عورت ذات جب کہیں لاکھوں کی آبادی میں کسی ایک کے ساتھ پردے میں زیادتی ہو جائے تو اسے اٹھا کر معاشرے کے سامنے اس قدر تصویر بے بسی کے طور پیش کردیتی ہیں کہ عزت تو گئی ہی تھی اب پردہ داری بھی نہ رہی۔
اس وقت محترمہ عافیہ صدیقی، ارفع کریم جیسی قابل فخر اور باعث عزت و افتخار قوم کی بہنیں، بیٹیاں بھول جاتی ہیں مگر ملالہ اور شرمین جیسی خواتین یاد رہ جاتی ہیں۔
ہمارے معاشرے میں پائی جانے والی بے چینی، بے سکونی اور نتیجہً بد اعتمادی ، ادب کا فقدان صرف اور صرف تربیت کی کمی سے ہے۔
زبرستی کی شادی(فورس میرج) پورے پاکستان کے محض ایک کونے میں پائی جانے والی فرسودہ روائتوں کی وجہ سے ہے مگر اکثریت اس سے ناواقف ہیں یا اسے مانتے ہی نہیں
جہاں یہ روائتیں ہے ہی نہیں وہاں شورو غوغا کر کے خواتین کو غلط راہ پر ڈالنے کی کوشش نہیں ہونی چائیے بلکہ سازشیں ہو رہی ہیں اور معاشرے کے سکون کو برباد کرنے کی طرف پیش قدمی کے مترادف ہے۔
اس بے مہار شطر کو ہم سب کو مل کر روکنا ہے صرف اور صرف اولاد کی محض اعلیٰ تعلیم نہیں بلکہ تربیت سے ، کیا مرد اور کیا خواتین ہمیں اپنی ذمہ داری نبھانا ہوگی یہ یاد رکھتے ہوئے کہ اسلام سلامتی سب کیلئے پر ایمان لانے کے بعد ہمیں کسی بھی بات پر شک نہیں کرنا۔
معاشرے میں عورت کا بہت اعلیٰ مقام ہے اور ترقی کی راہیں سب کیلئے کھلی ہیں ۔ ہال کی خاموشی و سکوت کو توڑتے ہوئے الفلاح کے ٹیچنگ سٹاف میری اس بات کی تائید کرتے ہوئے تالیاں بجائیں تو پوراا ہال سب کی تالیوں سے گونج اٹھا خدا معلوم یہ تالیاں میری کسی اچھی بات پر تھیں یا روائت دیکھا دیکھی۔
تقریب میں موجود سینئر صحافی اشتیاق پال جو خود بھی کالم نگارہیں پوری توجہ و انہماک سے مقررین کے خیالات سے مستفید ہوتے دکھائی دئیے ، تقریب کی نقابت کے فرائض جہلم کے ابھرتے نوجوان بلال خان قادری نے اپنے خوش کن انداز خوبصورت الفاظ سے محفل میں رونق برپاء کئے رکھی۔نئے عزم کے ساتھ یہ پروگرام مکمل ہوا۔

The post تحریر۔ عمر بٹ جناح جرنلسٹ رائٹر فورم جہلم appeared first on جہلم جیو.


Viewing all articles
Browse latest Browse all 5119

Trending Articles