Quantcast
Channel: JhelumGeo.com
Viewing all articles
Browse latest Browse all 5119

مہر منظور حسین سمراء کی یادیں ،،،،،،،،،کٹہرا /ایم آر ملک

$
0
0

یہ گرمیوں کی ایک دوپہر تھی اور القادر کے وسیع وعریض دالان میں ایک شجر سایہ دار میں ذوالفقار علی بھٹو کے دیرینہ ساتھی مہر منظور حسین سمراء ایک کرسی پر بر اجمان تھی جب میں نے اُن کی پرانی یادوں کو کریدا تو ایک ٹھنڈی سانس خارج کی جو اس بات کا بین ثبوت تھی کہ ’’یادِ ماضی میرا عذاب ہے یارب ‘‘اُن کا موقف تھا کہ کس موضوع کو چھیڑ بیٹھے ہو جب سیاست ایک عبادت کا درجہ رکھتی تھی اور کرپشن کے نام تک سے کوئی سیاست دان واقف تک نہ تھا میں نے جب اصرار کر کے پوچھا کہ مہر صاحب کیا اُس وقت ممبران اسمبلی کرپشن نہیں کر سکتے تھے تو گویا ہوئے کہ نہیں ایسی بات نہیں اُس وقت سیاست دان کرپشن کو اپنے خاندانی پس منظر پر ایک دھبہ تصور کرتے تھے بھٹو دور کے اوراق سیاست اُٹھا کر دیکھ لیں کسی سیاست دان پر کرپشن کا ایک دھبہ تک نظر نہیں آئے گا بہاولپور میں ذوالفقار علی بھٹو جب گئے تو استقبال کیلئے آنے والے افراد کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر دریائے ستلج کے پل پر بھٹو کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے اُمڈ آیا مصطفےٰ کھر کے ایک دوست حبیب اللہ بھٹہ کے ہاں بھٹو صاحب نے ٹھہرنا تھا کسی ورکر نے اُن کے کان میں یہ بات کہہ دی کہ حبیب اللہ بھٹہ کے بارے میں عوام کی نظروں میں کوئی اچھا تاثر نہیں بھٹو کے دل میں یہ بات بیٹھ گئی اُنہوں نے حبیب اللہ بھٹہ کے پاس جانا تک گوارا نہ کیا اور نظریات کی سیاست کا باب تو جنرل ضیاء کی آمریت نے ہمیشہ کیلئے بند کر دیا جو سیاست میں صنعت کار کو لیکر آیا مہر منظور سمراکہہ رہے تھے کہ ملتان میں ورکرز کنونشن ہوا اور اُس میں ذوالفقار علی بھٹو کی شرکت تھی جنوبی پنجاب کے تمام ممبران اسمبلی کو یہ باور کرایا گیا کہ آپ نظریاتی ورکروں کو مطلع کریں میرے سمیت کئی ممبران اسمبلی ورکروں کو مطلع نہ کرسکے اور ہر حلقہ انتخاب سے از خود ورکرز اس کنونشن میں شریک ہوئے ورکروں نے جب مطلع نہ کرنے کی شکایت کی تو ہمیں بھٹو صاحب نے کھڑا کر کے یہ باور کرایا کہ پیپلز پارٹی کی طاقت پارلیمانی کلاس نہیں ورکرز ہیں مہر منظور حسین سمراء پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اراکین میں سے تھے جنہوں نے 1973کے آئین پر دستخط کئے وہ جب تک ایم این اے رہے بیوروکریسی اُن سے خائف رہی محض اس بنا پر کہ وہ سائل کے ساتھ بیورو کریسی کے ناروا رویئے کو برداشت نہیں کرتے تھے کہنے لگے کہ ایک بار میں نے مصطفےٰ کھر سے کہا کہ ریونیو عملہ نے جنوبی پنجاب کے عوام کے ناک میں دم کر رکھا ہے مصطفےٰ کھر نے تمام عملہ کے دور دراز اضلاع میں تبادلے کرادیئے اور وہاں کے ریونیو عملہ کو جنوبی پنجاب کے اضلاع میں تعینات کر دیا وہ لائل پور کے مختار رانا کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے 70کے الیکشن میں مختار رانا بھی مہر منظور حسین سمراء کے ساتھ ایم این اے منتخب ہوئے
دریائے سندھ سے لیکر جھنگ تک سمراء قوم کا ایک نام تھا اور اس نام کو سمراء خاندان کے دو سپوتوں مہر منظور حسین سمرا اور مہر فضل حسین سمرا نے زندہ رکھا مگر علاقہ تھل کی پہچان یہ دونوں بھائی اپنی قوم کو داغ مفارقت دے گئے موت تو ایک حقیقت ہے اور ہر پیدا ہونے والی چیز کو فنا ہونا ہے ہم سب نے سفر آخرت باندھنا ہے دوستوں اور عزیزوں کی وفات پر صدمہ ایک قدرتی بات ہے ہمارے ہاں موت کے بعد سب اچھا ہے اور دعائے مغفرت کا رواج ہے مگر میری نظر میں یہ موقع ہمیشہ ماضی کی طرف نظر ڈالنے پر بھی مجبور کرتا ہے جب ایک شخص جہان فانی سے رخصت ہوتا ہے تو دراصل اُس کے ساتھ تاریخ کا ایک باب بھی ختم ہو جاتا ہے جس کا وہ حصہ ہوتا ہے اور اس کے ساتھ نئے باب کا اضافہ بھی ہوتا ہے جس کی بنیاد ہر جانے والا شخص شعوری یا غیر شعوری طور پر رکھتا ہے خود ساختہ تاریخ ہمیشہ لکھوائی جاتی رہی مگر عوامی تاریخ لکھنے کا رواج تو ماضی قریب میں شروع ہوا مہر منظور حسین سمرا ء اور مہر فضل حسین سمرا کی تاریخ عوامی تاریخ ہے جس پر مہر یاسر جیسے نوجوانوں کو فخر کرنا چاہیئے

The post مہر منظور حسین سمراء کی یادیں ،،،،،،،،،کٹہرا /ایم آر ملک appeared first on JhelumGeo.com.


Viewing all articles
Browse latest Browse all 5119

Trending Articles