یہی سورج جو اٹھا ہے یوم تکبیر کا لوگو!
آزادی ہے چھپی اس میں مرے کشمیر کی لوگو!
جونہی چاغی کے پہاڑوں نے کہا ’’نعرۂ تکبیر‘‘
آیا یہ حسیں موڑ مری تقدیر کا لوگو!
غوری سے کبھی ڈرنا،کبھی شاہین کا ڈر ہے
دشمن کو ہے ڈر اب بھی،ذہنِ قدیر کا لوگو!
ہونا ہے تمہیں یکجا،تعصب کو بھلا کر
ہونا ہے تمھیں سن لواک زنجیر سی لوگو!
لفظوں کے دھماکے،مرے شعروں نے کیے ہیں
ہے رب کا کرم اب بھی ،مری تحریر پہ لوگو!
(احسان شاکرؔ ۔۔۔۔۔جہلم)
The post (نظم) (یوم تکبیر) appeared first on جہلم جیو.