Quantcast
Channel: JhelumGeo.com
Viewing all articles
Browse latest Browse all 5119

تازہ خبر و لمحہ فکریہ ،،،،،،،،،،، تحریر عمر بٹ جناح جرنلسٹ رائٹر فورم جہلم

$
0
0

ماسٹر جی میرے بچے کا پیپر کیسا رہا۔ جی ملک صاحب میں نے اچھے طریقے سے حل کروایا دیا تھا یہ ایک بچے کے والد صاحب کو ان کے امتحان میں شریک بچے کی امتحانی رپورٹ پوچھنے پر جواب دیا گیا
راقم کی دختر پانچویں بورڈ کے امتحان دے رہی ہے جب اس سے پیپر کے بارے میں پوچھا تو اس نے ذرا ہچکچاہٹ سے جواب دیا کہ بابا جان ہمارے کمرہ امتحان میں بھی مس بچیوں کو سوال کے جوابات بتا رہی تھیں ،اور آج مڈل کے امتحان دے کر آنیوالے چند طلباء سے اس بارے پوچھا تو وہاں بھی یہی صورتحال جاری تھی۔
یقیناً ایسا ہر کمرہ امتحان میں نہیں ہوتا جیسا کہ میرے دوست ہارون شاہ صاحب عرصہ دراز سے مختلف کلاسوں کے امتحان لے رہے ہیں اور اکژ ایسا ہوا کہ کوئی طالب علم راہ چلتے مل گیا یا جاننے والا تو اس نے اظہار ناراضگی کیا کہ انکل پیپر میں نقل نہیں کرنے دیتے تو پلیز آپ انہیں ذرا سفارش کر دیں ناں۔ تو شاہ صاحب سے پہلے میرا جواب نفی میں ہوتا ہے کیونکہ وہ امتحان میں نگران ہوتا اور ان پر نگرانی اس کا فرض ہوتا ہے جس سے وہ روگردانی نہیں کرتا کیونکہ وہ ایک استاد بھی ہے۔
استاد ایک مکینک ورکشاپ کا ہو یا اکھاڑے کا، بھلے باڈی بلڈنگ کا، استاد تعلیم دیتا ہے اور تربیت کرتا ہے، استاد راہبر ہوتا ہے، امام ہوتا ہے، قائد ہوتا ہے اور انسان کا دوسرا باپ بھی، یعنی ایک شخصیت جو انتہائی شفیق، ہمدرد، تعمیروترقی کی ضامن اور ہر کامیابی پر حقیقی مسرتوں کی پرتو ہوتی ہے۔
استاد کی ہستی لازوال اور باکمال کردار کی تصویر ہوتی ہے اور روشنی کا منبع بی، ریاست چن کے باشاہ پھینگ نے اپنے نابینا موسیقار شی کھوانگ سے کہا : میں ستر برس کا ہو چکا ہوں ، گومطالعہ کو بہت جی چاہتا ہے اور کچھ کتاب بھی پڑھ لیتا ہوں مگر اب سوچتا ہوں کہ اس کا کیا فائدہ؛
آپ شمع کیوں نہیں جلاتے، شی کھوانگ نے رائے دی۔
تمیں اپنے آقا کے ساتھ مذاق کی جرات کیسے ہوئی، بادشاہ نے طیش میں آکر کہا،
ایک اندھے موسیقار میں یہ جرات کہاں شی کھوانگ نے جواب دیا
لیکن میں نے سنا ہے جو شخص جوانی میں مطالعے کا شوقین ہو تو اس کا مستقبل صبح آفتاب کی مانند روشن ہوتا ہے۔ ادھیڑ عمری میں مطالعہ آفتاب نصف النہار کی مثال ہوتا ہے جبکہ بڑھاپے میں مطالعہ شمع کی لو جیسا ہوتا ہے گو شمع کی لو زیادہ روشن نہیں ہوتی لیکن پھر بھی : گپ اندھیرے سے بدرجہا بہتر ہوتی ہے :
فکر کے لمحات یہ ہیں کہ معصوم بچوں میں مقابلے کی فضا سے بہترین ماحول کیطرف قدم پیشی ہوتی ہے اور امتحان سال بھر کی تعلیم کا پھل ہوتا ہے مگر ہمارے ہاں یہ کچھ استاد محض حکومت کے اس حکم کے خوف سے اپنے فرائض منصبی بھولتے جا رہے ہیں کہ جس کلاس یا سکول کا نتیجہ کمزور ہوا یعنی زیادہ بچے فیل ہو گئے تو اس کے ہیڈ ماسٹر کو ڈی گریٹ کر دیا جائے گا۔ اور اس مقابلے کی فضا پر سفارشی قسم کے استادوں نے مثبت کی بجائے منفی رویہ اپنا لیا اور بھول ھئے کہ سال بھر کا وقت ان کے پاس تھا
وہ اپنے رویے سے اعلیٰ و زہین و فطین اور ذمہ دار اساتذہ کرام اور ایسے حصول تعلیم کے شوقین بچے دونوں کے کردار اور کاوش کو زنگ آلود کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ یہ خامی اب وبا بنتی جا رہی ہے اور ہمارا تعلیمی معیار نصاب اور تعلیمی نظام پہلے ہی خاصا لاغرہو چکا ہے مگر جہاں تک بات ہے طلباؤ طالبات کی تعلیم میں دلچسپی اور محنت کی تو جب تک اچھے و حقیقی اساتذہ کرام ہیں تو ایسے بچے اپنی محنت کے بل بوتے پر نا صرف امتحانات کی مکمل تیاری کرتے بلکہ اچھے نتائج بھی دکھاتے ہیں
یہ روش قطعاً حوصلہ افزا نہیں ہے کہ معصوم زہنوں کو بگاڑنے کیلئے اور محض اچھے نتائج کی خاطر ابتدا ہی سے نقل کروانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے پہلے تو چند بچے ہی مختلف طریقہ نقل اختیار کرتے تھے مثلاً الٹی قمیض یا بازو پر لکھنا، کاغذ کے پرزے جراب غیرہ میں چھپا کر لے آنا مگر اب تو نگران خود ہی سوالات کے جواب لکھوانے میں پیش پیش ہوتے ہیں ۔
ایک طرف یہ طریقہ محنتی بچوں کیلئے سخت تکلید دہ ہو گا اور دوسری جانب ان کا محنت سے یقین اٹھ جائے گا۔ ہمارا معاشرہ پہلے ہی حالیہ جاری دہشت گردی میں مبتلا ہے اور بچے زہنی دباؤ کا شکار ہیں اوپر سے یہ ظلم(نقل کا رجحان) بڑھتا جا رہا ہے
اس نقل کے عمل نے پہلے ہی ہماری کھری و سچی روائتیں اور رواج ہم سے چھین لئیے ہیںآج ہم آدھے تیتر و آدھے بٹیر کی مثال بن کر رہ گئے ہیں ہماری اسلام سے محبت اور مسلمان سے نفرت کی فضا گہری ہوتی جا رہی ہے۔ ہمارا کلچر ان تہذیبوں سے وابستگی اختیار کرتا جا رہا ہے جن سے جدا ہو کے ہم آزاد ہوئے اور پھر ملک سے زیادہ صوبوں سے محبت کا اظہارکرتے نہیں تھکتے۔
اس نقل مے ماحول سے نکل کر اصل کیطرف آنا ہی ہماری اس جہاں اور اس جہاں کی کامیابی نتھی ہے کیونکہ۔۔۔۔۔
بزم رنداں میں سلامت رہ سکتے نہیں حواس
عافیت چائیے تو ایسی بزم میں شامل نہ ہو
بزم ہستی میں خرد کی راہنمائی کر قبول
ہوش میں رہ، جوش مدہم کر، سراپا دل نہ ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

The post تازہ خبر و لمحہ فکریہ ،،،،،،،،،،، تحریر عمر بٹ جناح جرنلسٹ رائٹر فورم جہلم appeared first on جہلم جیو.


Viewing all articles
Browse latest Browse all 5119

Trending Articles