ملک وال(نامہ نگار) تھانہ ملک وال میں ایک اور جھوٹے مقدمہ کی داستان ، لڑائی کے وقوعہ پر با اثر مدعی کے اثر و رسوخ پر ڈکیتی کا جھوٹا مقدمہ درج کر دیا گیا، حالات سے آگاہی کے باوجود ڈی پی او کی خاموشی پر سوالیہ نشان تھانہ ملک وال میں فروری میں درج کیا گیا مقدمہ 66/17کے نامز د ملزم ارشد ولد باطی خان نے ڈی پی او عمر سلامت کو دی گئی درخواست میں موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ تھانہ ملک وال میں سیاسی پریشر کے بناء پر مجھ پر ڈکیتی کا جھوٹا مقدمہ درج کر دیا گیا اور پولیس با اثر مدعی کی ایماء پر میرٹ کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے مجھے مقدمہ میں چالان کرنے کے درپے ہیں ارشد ولد باطی سکنہ باہووال نے بتایا کہ پولیس تھانہ ملک وال سیاسی انتقام کی اماجگاہ بن کر رہ گئی پولیس اپنے فرائض منصبی سر انجام دینے کی بجائے سیاسی آقاؤں کو خوش کرنے میں بے گناہ لوگوں کو غلط مقدمات میں پھنسانے میں مصروف ہے اس سے قبل بھی تھانہ ملک وال کا مقدمہ 67/17جس میں پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے والے امداد حسین اور اس کے بھائی اعجاز کو بھی سیاسی ایماء پر بے گناہ طور پر مقدمہ میں ملوث کیا گیا اور تفتیشی افسر نے ضمنی میں گناہگار قرار دے دیا حالانکہ تفتیشی افسر نے برملا اقرار کیا کہ ڈی پی او سمیت کوئی بھی افسر میرٹ کرنے کو تیار نہ ہے تو میں نے اپنے اختیارات کے پیش نظر دونوں بھائیوں کو ضمنی میں بے گناہ نہیں کیا ایک طرف تو آئی جی پنجاب اور حکومت پنجاب کی جانب سے تھانہ کلچر تبدیلی کے نعروں کی تشہیر پر اربوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں مگر در حقیقت یہ نعرے محض اشتہارات تک ہی محدود ہیں کیونکہ دو بے گناہ بھائیوں کو گناہگار قرار دینے کی ریکارڈنگ ڈی پی او کو بذریعہ وٹس ایپ فراہم کیے جانے کے باوجود بھی کوئی کاروائی تفتیشی افسر کے خلاف عمل میں نہیں لائی گئی پولیس کے ستائے امداد حسین نے آئی جی پنجاب کے شکایات سیل پر پولیس کے منفی رویہ کے خلاف شکایت بھی درج کروائی جس کی انکوائری نمبری 141792آر پی او گوجرانوالہ کو بھیجی گئی باخبرذرائع سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں مقدمات میں مقامی ایم این اے دلچسپی رکھتے ہیں جس وجہ سے دونوں مقدموں میں پولیس میرٹ پر کاروائی کرنے سے گریزاں ہے۔۔۔۔۔
The post تھانہ ملک وال میں ایک اور جھوٹے مقدمہ کی داستان appeared first on JhelumGeo.com.