Quantcast
Channel: JhelumGeo.com
Viewing all articles
Browse latest Browse all 5119

PSLکا بُخار،،،تحریر: شیخ گوہر وقاص پراچہ، دھریالہ جالپ

$
0
0

مدعی لاکھ بُرا چاہے تو کیا ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو منظورِ خُدا ہوتا ہے
کسی بھی قوم کی صحت کا راز کھیل کے میدان ہوتے ہیں جتنے کھیل کود کے میدان زیادہ ہوں گے اور کھیل کُود کی سرگرمیاں متواتر انداز میں ہوتی رہیں اُتنے ہی اُس مُلک کے باشندے تروتازہ، توانااور خوش و خُرم ہوں گے ۔ اگر کھیل کُود کے میدان آباد نہ ہوں تو اُس مُلک کے باشندے سُست، کاہل اور ناکارہ ہوں گے۔ ہمارے حُکمرانوں کے غلط فیصلوں اور نا اہلی کی وجہ سے ہمارے کھیل کے میدان غیر آباد ہوں گے اور انٹر نیشنل کھیلوں کا انعقاد مشکل سے مشکل تر ہو تا جا رہا ہے۔ ہاکی جو ہمارا قومی کھیل ہے آج زبوں حالی کا شکار ہے۔ ایک وقت تھا جب پاکستان ہاکی کا ولڈ چیمپئن،ایشیئن چیمپئن اور دُنیا کا کوئی بھی ایسا اعزاز نہ تھا جو ہماری ہاکی کی ٹیم نے حاصل نہ کیا ہو۔ پاکستانی عوام آدھی رات کو اُٹھ کر ریڈیو پر ہاکی کی کمینٹری سُنا کرتے تھے اور ہاکی کے شیدائی تھے لیکن آج جو ہمارے قومی کھیل ہاکی کا حال ہے اُس سے خُدا کی پناہ۔ اسکوائش کھیل کا جو پاکستان بے تاج بادشاہ تھا ، جہانگیر خان اورجان شیر خان نے پاکستا ن کا نام پوری دُنیا میں روشن کیا تھا اور ورلڈ ریکارڈ قائم کیے اور دُنیاکا اِس کھیل میں ایسا کوئی میڈل نہیں جو اِن شیروں نے پاکستان کے لیے حاصل نہ کیا ہو لیکن آج ہم اسکوئش پر نظر ڈالیں تو پاکستانی عوام کا دل خون کے آنسو روتاہے کہ جس گیم میں پاکستان نے پوری دُنیا میں اپنا سِکہ جمایا ہوا تھا آج ہمارے حکمرانوں کی نا اہلیوں اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے اسکوائش کا کھیل زوال پذیر ہے۔
کرکٹ جو پاکستانی قوم کا سب سے پسندیدہ کھیل ہے اور جنون کی حد تک پاکستانی قوم کو اِس کے ساتھ لگاؤ ہے۔ا س کا حال بھی کُچھ دوسرے کھیلوں کی طرح ہے۔ ون ڈے میں اس کی رینکنگ دن بدن نیچے سے نیچے جا رہی ہے ۔حُکمرانوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ میں اپنا چہیتے اور غیر تربیت یافتہ لوگوں کو بورڈ میں لگا دیا ہے۔un-trained اور چہیتے لوگوں نے بورڈ میں سفارشی فوج جمع کی ہوئی ہے۔ پاکستان کی کرکٹ ٹیم ، جس نے عمران خان کی قیادت میں 1992کا ورلڈ کپ جیت کر پاکستان کا نام پوری دُنیا میں روشن کیا تھا اور اپنی حکمرانی کا سِکہ کرکٹ پر جما دیا تھا ۔ آج اُسے ورلڈ کپ میں شرکت کرنے کے لیے qualifying roundکھیلنے کی نوبت کی طرف جانا پڑ رہا ہے ۔ اس کے باوجود پاکستانی عوام کا اپنی ٹیم سے لگاؤ اور پیار اِس قدر زیادہ ہے کہ ہر لب پے یہ ہی صدا ہے کہ ”تم جیتو یا ہارو،،، ہمیں تم سے پیار ہے، ہمیں تم سے پیار ہے”پاکستانی کرکٹ بورڈ کو اب کُچھ تھوڑا سا خیال اور احساس ہوا ہے کہ پاکستان کی کرکٹ کو پروموٹ کیسے کرنا ہے ۔PSLکی پہلی کامیابی کے بعد اب دوسرا Edditionاختتام کے آخری مراحل میں ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈنے 5 March 2017کوقذافی اسٹیڈیم فائنل کروانے کا اعلان کیا ہے ۔
وفاقی حکومت آرمی اور پنجاب حکومت نے مُکمل سکیورٹی فراہم کرنے کی غیر مُلک کرکٹر ز کو یقین دہانی کروائی ہے۔ پشاور زلمی کے تمار غیر مُلکی کرکٹرزاورoficialsنے پاکستان میں قذافی اسٹیڈیم میں فائنل کھیلنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ پنجاب حکومت نے سیکورٹی کے سخت امتحانات کیے ہیں۔ ساٹھ ہزارپولیس اہلکار اسٹیڈیم کے ارد گرد تعینات ہوں گے اور تین ، جار ہزار کمانڈوز اسٹیڈیم کے اندر اپنی ڈیوٹی سرانجام دیں گے اور کسی بھی ناگہانی صورتحال کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ۔ پنجاب حکومت نے دو موبائل ہستپال بھی قائم کیے ہیں اور ایمرجنسی ایمبولینس کی بھی اچھی خاصی تعداد موجود ہو گی ۔ ارد گرد کے پارکس اور ہوٹلوں کو بھی سیکورٹی کی وجوہات کی وجہ سے بند کر دیا گیا ہے اور مکمل فول پروف انتظامات مکمل کر لیے ہیں ۔ ان تمام احکامات کے باوجودکچھ نا قدین خاص طور پرعمران خان اور آصف علی زرداری یہ کہتے ہیں کہ یہ سیکورٹی رسک ہے۔ عمران خان نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ یہ پاگل پن ہے، اگر خدا نا خواسطہ دہشت گردی کا کوئی واقع پیش آگیا تو پاکستان کی کرکٹ 10سال پیچھے چلی جائے گی اور کوئی بھی غیر مُلکی ٹیم پاکستان میں کھیلنے کے لیے نہیں آئے گی، یہ تو اوپن دہشت گردوں کو موقع فراہم کرنے والی بات ہے اگر دو، چار انٹر نیشنل کھلاڑی کھیلنے کو آ بھی جاتے ہیں تو اِس سے کون سی انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہو جانی ہے اور دوسرے مُلکوں کو یہ کیا میسج ملے گا کہ کرفیومیں پاکستان میں قذافی اسٹیڈیم میں PSLفائنل ہو رہا ہے۔ ایسا میچ تو ایراق اور شام میں بھی ہو سکتا ہے ۔ان تمام باتوں کا حقیقت کے قریب تر ہو نے کے باوجود میرے خیال کے مطابق یہ روشنی کی ایک کرن ہے اور اِس روشنی کی کرن کو مزید روشن کرنے کے لیے ہمیں دن رات ایک کر دینا چاہیے۔اِن تمام تکالیف و مصائب اور مشکلوں سے گزرنے سے ہمیں یہ احساس ہونا چاہیے کہ کاش یہ کاوش اگر ہم مارچ2009میں کرتے جب سری لنکا کی ٹیم لاہور میں سیریز کھیلنے کے لیے آئی تھی۔ اگر پنجاب حکومت 10فیصد بھی اس قسم کی سیکورٹی اُن کو مہیا کر دیتی تو ہمارے کرکٹ کے گراؤند کبھی بھی غیر آباد نہ ہوتے اور نہ ہمیں دوسرے مُلکوں میں اپنی ہوم سیریز کھیلنے کی ضرورت پڑتی اور نہ ہمیں دوسرے مُلکوں کا محتاج ہونا پڑتا اور نہ ہی ہماری جنونی پاکستانی عوام کو ایک PSLپاکستان سُپر لیگ کا ٹکٹ لینے کے لیے صبح 6 سے پورے دن لائن میں کھڑے ہو کر دھکے کھانے پڑتے اور نہ ہی 1000تا 2000والا ٹکٹ 8000اور12,000کا لینا پڑتا ۔ جب آپ میرا یہ کالم پڑ رہیں ہوں گے تو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستان سُپر لیگ کا فائنل قذافی اسٹیڈیم میں بخیر و خوبی مکمل ہو گیا ہو گا۔اللہ تعالیٰ پاکستانی قوم کا حامی و ناصر ہو۔
(آمین ثُم آمین) ۔ پاکستان زندہ باد پاکستانی قوم پائندہ ۔

The post PSLکا بُخار،،،تحریر: شیخ گوہر وقاص پراچہ، دھریالہ جالپ appeared first on JhelumGeo.com.


Viewing all articles
Browse latest Browse all 5119

Trending Articles