نوٹنگھم: برطانوی ماہرین نے عام بیکٹیریا میں مکڑی کا ایسا ریشہ بنانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے جو اینٹی بایوٹک یعنی جراثیم کش خصوصیات کا حامل ہے اور جسے مستقبل میں زخموں کی جلد بحالی میں استعمال کیا جاسکے گا۔
ریسرچ جرنل ’’ایڈوانسڈ مٹیریلز‘‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، نوٹنگھم یونیورسٹی کے ماہرین نے پانچ سالہ تحقیق کے بعد ’’ای کولائی‘‘ کہلانے والے بیکٹیریا میں مکڑی کا جالا (ریشہ) اور جراثیم کش پروٹین بنانے والے جین پیوند کرکے انہیں ایسا ریشہ تیار کرنے کے قابل بنالیا ہے جو مضبوط، پائیدار، کم وزن اور لچک دار ہونے کے علاوہ جراثیم کش دوا سے لیس بھی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئے اور منفرد مادے کے ذریعے مستقبل میں زخموں کو ڈھانکنے والی ایسی پٹیاں تیار کی جاسکیں گی جنہیں کسی اضافی مرہم یا دوا کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ وہ زخموں کو خراب کرنے والے بیکٹیریا کو خود ہی قابو میں رکھ سکیں گی اور اس طرح زخموں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ جلد بحالی بھی ممکن ہوجائے گی۔
ADVERTISEMENT
اس تحقیق کے کلیدی مصنف اور نوٹنگھم یونیورسٹی کے سائنسدان کے مطابق قدیم یونان میں بھی فوجیوں کے زخموں کی حفاظت کے لیے شہد کے ساتھ ساتھ مکڑی کا جالا بھی استعمال کیا جاتا تھا اور جراثیم کش مکڑی کے ریشے کا خیال بھی انہوں نے وہیں سے اخذ کیا ہے۔
سائنسدان کا کہنا ہے کہ ابھی یہ پہلا مرحلہ ہے کیونکہ ای کولائی کے اندر بننے والے مکڑی کے ریشے میں صرف ایک جراثیم کش دوا شامل ہے۔ اب وہ اور ان کے ساتھی اسے مزید بہتر اور قابلِ عمل بنانے پر کام شروع کرچکے ہیں البتہ زخم کی تیز رفتار بحالی کے لیے جراثیم کش دواؤں سے مؤثر طور پر لیس پٹیوں کی تیاری میں 5 سے 10 سال تک لگ سکتے ہیں۔
The post جراثیم سے مکڑی کا ’’اینٹی بایوٹک‘‘ جالا تیار appeared first on JhelumGeo.com.