Quantcast
Channel: JhelumGeo.com
Viewing all articles
Browse latest Browse all 5119

حلقہ این اے 63 جہلم 11 میں کانٹا دار مقابلہ

$
0
0
کھیوڑہ( راجہ فیاض الحسن) حلقہ این اے 63 جہلم 11 میں کانٹا دار مقابلہ۔ نتیجہ کی پیشن گوئی انتہائی دشوار ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی نواب زادہ ملک اقبال مہدی خان کے انتقال کے بعد خالی ہو جانے والی نشست پر مورخہ 31 اگست 2016 ؁ کو ضمنی انتخاب ہونے جا رہا ہے۔ حلقہ میں چار لاکھ اٹھائیس ہزار دو سو ستاون رجسٹرڈ ووٹر ہیں۔جن میں دو لاکھ انتیس ہزار تین سو ستاون مرد جب کہ ایک لاکھ اٹھانوے ہزارچار سو خواتین اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر سکتے ہیں۔ووٹروں کی سہولت کے لئے تین سو چودہ پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں۔ جن پردو ہزار چار سو افراد پر مشتمل عملہ فرائض ادا کرے گا۔اس دن ضلع جہلم میں عام تعطیل ہو گی۔ انتخاب کا سارا عمل فوج کی زیرِ نگرانی ہو گا۔ ن لیگ کے نواب زادہ مطلوب مہدی ، تحریکِ انصاف کے فواد چودھری اور پیپلز پارٹی کے جہانگیر مرزا باہم مقابل ہیں۔سیاسی پنڈت پیپلز پارٹی کو سنجیدہ نہیں لے رہے ان کے قیاس کے مطابق یہ جماعت پانچ ہزار تک ووٹ ہی حاصل کر پائے گی۔ سیاسیوں کا کہنا ہے کہ اصل مقابلہ تحریک اور ن لیگ کے امیدوار کے درمیان ہی ہے۔ مجلس وحدت المسلمین، پاکستان عوامی تحریک، عوامی مسلم لیگ، آل پاکستان مسلم لیگ، اور پاکستان مسلم لیگ (ق) تحریک کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ان کے علاوہ جلال پور کے سجادہ نشین اور احمد آباد کے راجہ شاہ نواز بھی تحریک کے ساتھ ہی ہیں۔ راجہ افضل بھی حمائتی بن گئے ہیں۔ موجودہ ممبر صوبائی اسمبلی نذر گوندل کا خاندان بھی تحریک کے ساتھ شامل ہو گیا ہے۔ یوں فواد چودھری بہت مضبوط امیدوار کے طور پر میدان میں ہے۔ دوسری جانب جماعتِ اسلامی ن لیگ کے امیدوار کی حمائت کر رہی ہے۔ اور عابد اشرف جوتانہ کے علاوہ احمد آباد کے بزرگ راجگان نے بھی ن لیگ کی حمائت کا اعلان کر دیا ہے۔مزید یہ کہ چھبیس ممبرانِ پارلیمان کے علاوہ وزرا اور مشیران بھی نواب زادہ کی حمائت میں حلقہ میں ڈیرے ڈالے بیٹھے ہیں۔ حلقہ کے سارے نمبر دار اور کونسلر بھی اس کی ہی حمائت کر رہے ہیں۔ یوں صوبے اور مرکز کی حمائت کے ساتھ مطلوب مہدی بھی کمزور نہیں ہے۔ ا س انتخاب میں مسلکی رنگ بھی نظر آ رہا ہے ۔ پیپلز پارٹی نے ندیم افضل چن کو مدد کے لئے پکارا تو کھیوڑہ کی فقہء جعفریہ پر مشتمل برادریاں بے چین ہو گئی تھیں۔ قریب تھا کہ وہ پیپلز پارٹی کی حمائت کا اعلان کر دیتیں مگر ن لیگ نے ایک مقامی ملک خادم حسین کی مدد حاصل کر لی جس نے جعفریہ برادریوں کو ن لیگ میں شامل کر لیا۔ دانستہ یا غیر دانستہ طور پر ممتاز قادری کی پھانسی کا فیکٹر بھی سامنے آ رہا ہے ۔ ایک طبقہ پروپیگنڈہ کر رہا ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں قادری کو پھانسی لگی ہے جب کہ مخالف فواد کے پھانسی کے حق میں بیانات سامنے لا رہا ہے۔ کھیوڑہ شہر میں پینتیس ہزار کے قریب رجسٹرڈ ووٹر ہیں۔ یہ شہرآبادی کے لحاظ سے سیاسی نظریاتی اور طرزِ زندگی کے طور پر دو حصوں میں تقسیم ہے ایک کان کن اور دوسرا غیر کان کن ۔ شہر کی غیر کان کن برادریاں جن میں قصاب، حجام، مستری، مصلی، بٹ، موچی، منہاس ،لوہار ،ترکھان، بھٹی وغیرہ تحریک کے امیدوار کو سپورٹ کر رہی ہیں۔ جب کہ کان کن برداریاں ن لیگ کی حمائتی تصور کی جاتی ہیں۔ کان کن برادریوں میں سے اعوان مکڑاچھ اسلام گنج، دھمرایا محلہ، پھپھرا برادری اور بابکی برادری سے تحریک کے امید وار کو بہت زیادہ ووٹ ملیں گے۔جب کہ سردہی محلہ تقریباً سارا ہی ملک زبیر ادریس کی سربراہی میں تحریک کی حمائت میں چلا گیا ہے۔ یوں تو کھیوڑہ کے ہر محلہ، برادری ، طبقہ، مسلک میں تحریک کے ووٹ ضرور موجود ہیں تاہم جنجوعہ مکڑاچھ برادری واحد ایسی کان کن برادری ہے کہ جس میں تحریک کا ایک بھی ووٹ موجود نہیں ہے۔ یہ واحد برادری ہے کہ جس میں پیپلز پارٹی کے قابلِ ذکر ووٹ بزرگ سیاست دان راجہ نور محمد کی قیادت میں ہیں۔ اس محلہ کے بقایا تمام ووٹ ن لیگ کے لئے ہیں جن کا کپتان صفدر جنجوعہ ایڈوکیٹ ہے۔ اس کے علاوہ شہر کا واحد دیہی حلقہ واڑہ بلند خان مکمل ملک شوکت حیات کی قیادت میں ن لیگ کی جھولی میں چلا گیا ہے ۔ کھیوڑہ سے پیپلز پارٹی کو پانچ سو سے زیادہ ووٹ ملنے کی توقع نہیں ہے۔ اصل مقابلہ تو ن لیگ اور تحریک کے امید وار کے درمیان ہے۔ تحریک کو تین اقسام کے ووٹر ووٹ دیں گے۔ پہلاتو عمران کا عاشق دوسرا ن لیگ والا جو اپنی مقامی قیادت کی ناقص کارکرگی سے متنفر ہے اور تیسرا شخصیتی بنیاد پر فواد کو قابل سمجھنے والا۔ شہر کے تمام سرمایہ دار اور سیاسی ن لیگ کے ساتھ ہیں۔ البتہ عوام بلا کی سپورٹ کر رہے ہیں۔ اس شہر میں بے حد و حساب تحریک کے ووٹر ہیں بگر نتیجہ بھر بھی امید کے خلاف آ سکتا ہے۔جس کی واحد وجہ شہر میں تحریک کی تنظیم کا نہ ہونا ہے۔ایک ایسی تجربہ کار منظم تنظیم جو ہر وارڈ میں موجود ہو وارڈ کے ہر گھر جا کر شہریوں کو ووٹ کے لئے قائل کرے اور انھیں پولنگ اسٹیشن کے جائے اور عزت کے ساتھ واپس بھی لے کر آئے۔

The post حلقہ این اے 63 جہلم 11 میں کانٹا دار مقابلہ appeared first on جہلم جیو.


Viewing all articles
Browse latest Browse all 5119

Trending Articles